مکرم مبارک احمد بقاپوری صاحب

حضرت مولانا محمد ابراہیم بقاپوری صاحبؓ کی اہلیہ 1930ء میں تپ محرقہ سے تین ماہ بیمار رہیں۔

حضرت مولانا محمد ابراہیم بقاپوریؓ

وہ ان دنوں حمل سے تھیں چنانچہ لیڈی ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ اسقاط کروادیا جائے۔ اس پر حضرت مولوی صاحبؓ نے ایک رات خاص طور پر دعا کی اور صبح فرمایا کہ مجھے اس حمل کے متعلق تسلّی والا الہام ہوا ہے، بیوی بھی بچ رہے گی اور حمل بھی ضائع نہ ہوگا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، بیوی صحت یاب ہوگئیں اور 31؍جنوری 1931ء کو ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام مبارک احمد رکھا گیا۔
مکرم مبارک احمد بقاپوری صاحب نے ابتدائی تعلیم قادیان میں حاصل کی۔ قیام پاکستان کے بعد لاہور میں بقیہ تعلیم مکمل کی اور یہیں سے ڈائی ئنگ (Dying)میں ڈپلومہ لے کر محکمہ آرڈیننس میں ملازمت کرلی۔ کراچی میں مستقل رہائش تھی۔ وہاں ہومیوپیتھک ڈگری لے کر پریکٹس بھی شروع کردی۔ اردو اور پنجابی کے شاعر تھے اور مختلف رسالوں میں کلام شائع ہوتا تھا، پنجابی انجمن کے ممبر بھی تھے۔ شاعری پر آپ کی کتب بھی شائع ہوچکی ہیں۔ 1998ء میں موٹر سائیکل کے حادثہ میں شدید زخمی ہوئے جس کے بعد مختلف عوارض میں مبتلا رہے اور آخر 27؍مارچ 1999ء کی شب وفات پائی۔ آپ کا ذکر خیر آپ کے بھائی مکرم ڈاکٹر محمد اسحاق بقاپوری صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍دسمبر 2001ء میں شائع ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں