مکرم محمد رشید ہاشمی صاحب شہید

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍جولائی 2010ء میں مکرمہ ق۔ ع۔ ہاشمی صاحبہ نے اپنے والد مکرم محمد رشید ہاشمی صاحب کا ذکر خیر کیا ہے جو 28مئی 2010ء کو سانحہ دارالذکرلاہور میں شہید ہو گئے تھے ۔
مکرم سید محمد منیر شاہ ہاشمی صاحب کے سب سے بڑے فرزند مکرم محمد رشید ہاشمی صاحب 1932ء میں صوبہ سرحد کے شہر ٹوپی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا سید شاہ دین صاحب ہاشمی ماہلپور ضلع ہوشیارپورکے رہنے والے تھے اور اپنے علاقہ کے نمبردار و جاگیر دار تھے۔آپ کے والد اُس وقت ایبٹ آباد میں ڈپٹی پوسٹ ماسٹر تھے اور اپنے علاقہ کے صدر جماعت بھی تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم سناتن دھرم ہائی سکول سے حاصل کی اور 1951ء میں مسلم ہائی سکول راولپنڈی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ آپ کے رجحان کو دیکھتے ہوئے آپ کے والد نے آپ کو سول انجینئرنگ کی تعلیم کے لئے ’’گورنمنٹ سکول آف انجینئرنگ رسول‘‘ بھیج دیا جہاں سے 1957ء میں آپ نے اعلیٰ نمبروں میں ڈگری حاصل کی۔
آپ کو ملٹری لینڈ اینڈ کنٹونمنٹ میں بطور انجینئر اُس وقت ملازمت کی آفر ہوئی جبکہ آپ کو ابھی ڈگری بھی نہ ملی تھی۔ چنانچہ آپ نے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور 1992ء میں پورے اعزاز کے ساتھ راولپنڈی کینٹ سے ریٹائر ہوئے۔ دوران سروس جہاں بھی تعینات ہوئے مقامی جماعت کے لئے مفید وجود بن کر رہے۔ ملتان کے امیر جماعت مکرم ملک عمرعلی کھوکھر صاحب کی کوٹھی کے ساتھ نماز سینٹر کا نقشہ منظور کرواکر آپ نے تعمیر کروایا۔ 1974ء میں ایبٹ آباد میں فسادات کے دوران آپ کے گھر کو جلانے کی کوشش کی گئی، مگر خدا تعالیٰ نے حفاظت فرمائی۔ آپ فطرتاً دلیر اور جرأتمند تھے۔فٹ بال کے بہترین کھلاڑی اور ضلعی سطح کے ریفری رہے۔ ہومیوپیتھی کی بھی پریکٹس کرتے رہے ۔ بعض اخبارات میں کالم لکھے۔ ریڈیو پاکستان پشاور پر کچھ عرصہ خبریں بھی پڑھیں ۔ اردو، پنجابی، انگریزی اور پشتو زبان پر عبور حاصل تھا۔
آپ نے دو شادیاں کیں۔ 1957ء میں آپ کی پہلی شادی آپ کی پھوپھی زاد سے ہوئی۔ اولاد کی نعمت سے محروم اپنی اہلیہ کے مجبور کرنے پر 1974ء میں آپ نے دوسری شادی کرلی جس سے اللہ تعالیٰ نے تین بیٹیاں عطا فرمائیں۔ بیٹیوں کی بہت اچھی تربیت آپ نے کی۔ اپنی زندگی میں صرف بڑی بیٹی کی شادی ہی کرسکے تھے۔ آپ نے دونوں بیویوں کے حقوق ہمیشہ انصاف سے نبھائے۔
ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے 16سال تک اپنی مقامی جماعت کے صدر کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ انتہائی مہمان نواز ، ملنسار اور منکسر المزاج تھے۔ کمزوری صحت کے باعث صدارت سے معذوری ظاہر کرنے کے باوجود ہر جماعتی خدمت کے لئے تیار رہتے تھے۔ خلافت سے آپ کو والہانہ عشق تھا۔ ہر تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ MTAسے ہر خطبہ جمعہ نہ صرف خود Live دیکھتے بلکہ بڑے اہتمام سے گھر والوں کو بھی شامل کرتے۔ 28مئی 2010ء کو کمزوری ٔ صحت کے باوجود بڑی بشاشت کے ساتھ نئے کپڑے پہن کر نماز جمعہ کے لئے تیار ہوئے اور صدر حلقہ کو اطلاع دی کہ نماز جمعہ کے بعد وہ آپ سے امانت کی رقم وصول کرلیں۔ لیکن نماز سے قبل ہی دارالذکر کے سانحہ میں آپ کو تین گولیاں لگیں اور آپ خالق حقیقی سے جاملے۔ آپ کے پاس موجود رقم میں بھی گولی کا سوراخ موجود تھا۔ یہ امانت اسی طرح جماعت کو دے دی گئی۔
آپ کی شہادت پر کثرت سے غیرازجماعت افراد نے گھر آکر افسوس کا اظہار کیا۔ آپ کے پسماندگان میں بیوہ محترمہ مبشرہ ناز ہاشمی صاحبہ اور تین بیٹیوں کے علاوہ پانچ بھائی اور ایک بہن شامل ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں