مکرم مرزا محمود احمد صاحب
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 19؍اپریل 2005ء میں محترم حکیم بدرالدین عامل بھٹہ صاحب نے بعض مرحوم درویشان کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرزا کریم بیگ صاحب آف قادیان کے فرزند تھے۔ لیکن درویشان کے ابتدائی انتخاب کے وقت قادیان میں نہیں تھے اور 11؍مئی 1948ء کو جو قافلہ لاہور سے قادیان آکر درویشان میں شامل ہوا تھا، اس میں شامل تھے۔ آپ باقاعدہ ورزش کرنے والے اور مضبوط جسم کے مالک تھے۔ بڑے نڈر اور دلیر تھے۔ 1955ء میں ایک عظیم سیلاب آیا جس نے دونوں ملکوں کے صوبہ پنجاب کے ذرائع آمدورفت کے ساتھ ساتھ ذرائع رسل و رسائل بھی برباد کردیئے۔ ایسے میں ربوہ اور قادیان کا رابطہ بھی منقطع ہوگیا۔ حسن اتفاق سے مکرم مرزا محمود احمد صاحب کا پاسپورٹ ویزا تیار تھا۔ چنانچہ انہیں ربوہ بھجوایا گیا۔ آپ پیدل بھاگتے ہوئے، پانی آیا تو تیرتے ہوئے اور کہیں سواری مل گئی تو سوار ہوکر تین دن میں ربوہ پہنچ گئے اور وہاں سے دسویں روز خیریت کی اطلاع لے کر قادیان آگئے۔
مسجد اقصیٰ قادیان کے کنویں کی صفائی کرتے ہوئے ایک حادثہ کے نتیجہ میں ایک بار آپ کی ران میں کئی انچ گہرا زخم آگیا۔ لیکن آپ بڑے حوصلے سے کنوئیں سے نکل آئے۔ آپ کو قریباً تیس ٹانکے لگائے گئے اور قریباً دو ماہ میں آپ پھر چلنے پھرنے کے قابل ہوئے۔ چند سال بعد آپ کو کئی دیگر امراض نے گھیر لیا مگر آپ نمازوں میں باقاعدہ آتے اور صبح کے وقت بلند آواز سے تلاوت کیا کرتے تھے۔
آپ کی شادی حیدرآباد میں ہوئی تھی اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں عطا فرمائی تھیں۔ آپ کی وفات 20؍جون 1986ء کو ہوئی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین عمل میں آئی۔