مکرم میاں محمد حسین صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍جنوری 2010ء میں مکرم چوہدری شریف احمد صراف صاحب نے اپنے ایک مختصر مضمون میں مکرم میاں محمد حسین صاحب آف عہدی پور (نارووال) کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم میاں محمد حسین صاحب ولد میاں محمد بخش صاحب کا پیشہ زرگری تھا۔ آپ راجپوت چوہان تھے۔ آپ کے بڑے بھائی حضرت میاں اللہ دتّہ صاحبؓ عہدی پور نے جوانی کی عمر میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا شرف حاصل کیا اور تازیست (قریباً پچاس سال) عہدی پور کے صدر جماعت رہے۔ آپؓ نے 4؍اگست1949ء کو وفات پائی۔ آپؓ کا یاد گار کتبہ قطعہ صحابہ بہشتی مقبرہ ربوہ میں لگا ہوا ہے۔ آپؓ نے بچوں کو تعلیم دلائی،اچھی تربیت کی اور اُن کو بھی مختلف جہتوں سے خدمت کی توفیق عطا ہورہی ہے۔ آپؓ کی زوجہ محترمہ کا نام برکت بی بی تھا۔
مکرم محمد حسین صاحب کی پیدائش قریباً 1889ء میں ہوئی اور وفات 27 جون1973ء کو ہوئی اور بوجہ موصی ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔ آپ نے 1905ء میں قلعہ صوبہ سنگھ سے پرائمری پاس کی۔ اردو، فارسی اور عربی جانتے تھے۔ نیز گھر میں احمدی اساتذہ سے قرآن مجید کا ترجمہ ،گرائمر عربی اور فارسی بھی پڑھی۔ احمدیت قبول کرنے سے قبل آپ اہل قرآن عقیدہ رکھتے تھے۔ قبولِ احمدیت کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ سے الہامات کشوف اور رؤیا کا سلسلہ شروع ہوا اور سینکڑوں الہامات اردو، فارسی، عربی، پنجابی اور انگریزی میں ہوئے جن میں دی گئی کئی خبریں پوری ہوچکی ہیں۔ اکثر خواب سناتے جن میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفائے کرام کی زیارت ہوتی۔ بہت مستجاب الدعوات بزرگ تھے۔
احمدیت قبول کرنے کے بعد آپ مقامی جماعت کے قریباً نصف صدی تک سیکرٹری مال رہے، لمبا عرصہ امام الصلوٰۃ اور سالہاسال زعیم انصاراللہ بھی رہے۔ تلاوتِ قرآن نہایت خوش الحانی سے کرتے۔ آپ کو تبلیغ کا شوق جنون کی حد تک تھا۔ آریوں، ہندوؤں اور عیسائی پادریوں سے متعدد بار بہت کامیاب مناظرے کرنے کی توفیق ملی۔ گاؤں کے بہت سے گھرانے آپ کے ذریعہ احمدیت میں شامل ہوئے۔
آپ اعلیٰ اخلاق کے مالک تھے۔لوگوں کی صحیح راہنمائی کرتے۔ اچھا مشورہ دیتے۔قرآن کریم کے احکامات کی روشنی میں مکمل دلائل کے ساتھ سائل کی تسلی اور تشفی کرتے۔ خدمت خلق، مہمان نوازی، غریب پروری، انسانی ہمدردی، پیار و محبت جیسی صفات آپ میں پائی جاتی تھیں۔