مکرم نوید احمد صاحب شہید (کراچی)

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 7 دسمبر 2018ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ21ستمبر 2012ء میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق مکرم نوید احمد صاحب ابن مکرم ثناءاللہ صاحب آف حمیراٹاؤن کراچی کو نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے 14؍ستمبر 2012ء کو شہید کر دیا۔ آپ کی عمر 22 سال تھی۔ احمدیہ قبرستان کراچی میں آپ کی تدفین ہوئی۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے 21؍ستمبر 2012ء کے خطبہ جمعہ میں شہید مرحوم کا مختصر ذکرخیر فرمایا اور بعدازاں نماز جنازہ غائب پڑھائی۔
حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نوید احمد صاحب ابن ثناء اللہ صاحب کے دادا عبدالکریم صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ آپ کا تعلق امرتسر سے تھا مگر بیعت کے بعد آپ کا زیادہ وقت قادیان میں ہی گزرتا۔ تقسیم کے بعد پاکستان میں آپ کا خاندان محمود آباد سندھ میں مقیم ہوا۔ پھر 1985ء میں کراچی آگئے۔ شہید مرحوم کے والد ثناء اللہ صاحب کو 1984ء میں اسیر راہِ مولیٰ رہنے کی بھی توفیق ملی۔ واقعہ شہادت اس طرح ہے کہ 14؍ستمبر 2012ء کو جمعہ کے دن عزیزم نوید احمد اپنے گھر واقعہ حمیرا ٹاؤن حلقہ گلشن جامی کے سامنے اپنے دو غیر از جماعت پٹھان دوستوں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ دو نامعلوم افراد موٹرسائیکل پر آئے اور انہوں نے ان تینوں نوجوانوں پر کلاشنکوف اور رپیٹر سے فائرنگ کردی۔ کلاشنکوف سے نکلی دو گولیاں عزیزم نوید احمد کے پیٹ میں لگیں جبکہ دوسرے دونوں نوجوانوں کو بھی گولیاں لگیں اور یہ تینوں زخمی ہو گئے۔ انہیں فوری ہسپتال لے جایا گیا لیکن نوید احمد ہسپتال جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پاگئے۔
شہید مرحوم بڑے سادہ مزاج، سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ نرم مزاج تھے۔ نرم خُو تھے۔ ہمدرد تھے۔ اطاعت گزار تھے۔ عاجزانہ عادات کے مالک تھے۔ پڑھائی کا شوق تھا لیکن غربت کی وجہ سے مڈل کے بعد پڑھائی نہیں کرسکے۔ اپنے والد کے ساتھ کام کرتے تھے اور اُس کام کے دوران ہی انہوں نے میٹرک کا امتحان بھی پرائیویٹ طور پر پاس کیا۔
رمضان میں خود خدام الاحمدیہ کی ڈیوٹی میں اپنے آپ کو پیش کیا۔ اکثر خود پیش کیا کرتے تھے اور بڑے احسن رنگ میں ڈیوٹیاں سرانجام دیتے تھے۔ جہاں یہ کام کرتے تھے، وہاں ساتھی اور افسران بھی آپ کے اخلاق اور ایمانداری سے بہت متأثر تھے۔ آپ کی نماز جنازہ پر بھی دفتر سے کئی افراد نے شرکت کی۔ نیز آپ کے ادارہ کے مالکان اور اُن کی فیملی کے ممبران آپ کے گھر تعزیت کی غرض سے آئے۔ شہید مرحوم کے والدین دونوں زندہ ہیں، آپ کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں