مکرم ٹھیکیدار محمد شفیع سڈل صاحب
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ یکم فروری 2019ء)
ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ نومبر و دسمبر 2012ء میں مکرم محمد ظفراللہ صاحب نے اپنے دادا محترم ٹھیکیدار محمدشفیع سڈل صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جو ریلوے کے پُل بنانے کے ٹھیکے لیا کرتے تھے۔ آپ کوٹلی لوہاراں کے رہنے والے تھے جو سیالکوٹ سے قریباً آٹھ میل کے فاصلہ پر تھا۔
مکرم ٹھیکیدار محمد شفیع سڈل صاحب نے خلافتِ اُولیٰ کے دوران احمدیت قبول کی۔ خواجہ کمال الدین صاحب کے زیراثر ہونے کی وجہ سے خلافت ثانیہ کی بیعت کچھ عرصہ کے بعد کی۔ اس کے کچھ عرصہ بعد جوانی میں ہی آپ نے وفات پائی۔ اُس وقت آپ کا بڑا بیٹا محض چودہ پندرہ سال کا تھا۔ آپ کی وفات کے کچھ عرصہ بعد آپ کے دوست حضرت حاجی محمدموسیٰ صاحبؓ (نیلاگنبدلاہور والے) آپ کو ملنے کوٹلی لوہاراں پہنچے تو اُنہیں آپ کی وفات کا علم ہوا۔ نیز یہ بھی پتہ چلا کہ مرحوم کے کارندوں اور رشتہ داروں نے وہ سب کچھ خردبرد کرلیا تھا جس کے لئے اُنہیں مرحوم کے وارثان کے دستخط کی ضرورت نہیں تھی۔ البتہ وہ رقم محفوظ رہی جو ابھی حکومت سے لینی تھی۔ اسی طرح جو لوگ آپ کے زیراثر احمدی ہوئے تھے، اُن میں سے بھی اکثر اپنے ایمان پر قائم نہ رہ سکے حتّٰی کہ آپ کے دو بڑے بیٹوں کی منگنیاں بھی احمدیت کی وجہ سے ختم کردی گئیں۔ جب حضرت حاجی صاحب کو اس کا علم ہوا تو انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی مرحوم کے بڑے بیٹے سے طے کردی۔ آپ نے ایسا غالباً اس لئے بھی کیا کیونکہ مرحوم کی اہلیہ نے احمدیت قبول نہیں کی تھی اور اُن کا خیال تھا کہ اگر دونوں بیٹے عارضی طور پر کہہ دیں کہ ہم احمدی نہیں ہیں تو بعد میں کون پوچھتا ہے۔
حضرت حاجی صاحب کی بیٹی مریم جب اس گھر میں بہو بن کر آئیں تو اگرچہ وہ شہر کی رہنے والی تھیں اور باہم دونوں خاندان ہم کفو بھی نہیں تھے لیکن اُن کی وجہ سے اس گھر میں دین نہ صرف قائم رہا بلکہ مضبوط بھی ہوا۔ حضرت حاجی صاحب نے اپنے داماد کو لاہور بلاکر اُنہیں ٹھیکے لینے اور کام مکمل کرنے میں مدد دی۔ اس طرح یہ خاندان ایک بار پھر اپنے پاؤں پر کھڑا ہوگیا۔
مکرم ٹھیکیدار محمد شفیع سڈل صاحب بہت مخلص احمدی تھے۔ جلسہ سالانہ کے موقع پر گاڑی میں ایک بوگی ریزرو کروالیتے کہ جو بھی جانا چاہتا ہے وہ آجائے۔ آپ درپردہ بہت سے غرباء کی مدد بھی کیا کرتے تھے۔ آپ کی وفات پر بعض بیواؤں نے رو رو کر کہا کہ انہیں اپنی بیوگی کا احساس اب ہوا ہے۔ مرحوم نے اپنے ہر بیٹے کے علاوہ دونوں سوتیلے بھائیوں کے لئے بھی اپنی گِرہ سے مکانات بنوائے اور اپنی اولاد کی طرح اُن کا بھی خیال رکھا۔