مکرم پیر حبیب الرحمٰن صاحب شہید
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍اگست 2010ء میں سلسلہ کے دیرینہ خادم مکرم پیر حبیب الرحمٰن صاحب کی شہادت کی خبر شائع ہوئی ہے۔
محترم پیر حبیب الرحمٰن صاحب کو سانگھڑ میں 19؍اگست 2010ء کی صبح قریباً گیارہ بجے دو نقاب پوش موٹر سائیکل سواروں نے گولی ماردی جس کی وجہ سے آپ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب آپ اپنی زرعی زمینوں کی طرف جا رہے تھے اور راستے میں ایک موڑ پر کار کی رفتار آہستہ ہوئی تھی۔ شہید مرحوم کی میت اگلے روز ربوہ لائی گئی اور عام قبرستان میں امانتاً تدفین ہوئی۔ شہادت کے وقت آپ کی عمرساٹھ سال تھی۔
محترم پیر صاحب نہایت مخلص اور جماعت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والے انسان تھے۔مجلس خدام الاحمدیہ میں قائد سانگھڑ شہر اور قائدضلع سانگھڑ کے طور پر نیز مقامی جماعت کے سیکرٹری مال کے طور پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ 1990ء میں بچوں سمیت امریکہ شفٹ ہو گئے اور وہاں آپ کو جماعت احمدیہ کی مرکزی ویب سائٹ ’الاسلام‘ میں خدمت کی غیرمعمولی توفیق ملتی رہی۔ آپ اس کے ابتدائی کارکنان میں سے تھے۔ حضرت خلیفۃالمسیح ایدہ اللہ کے خطبات اور جماعت احمدیہ کے کئی بہت سے اخبارات و جرائد نیز جماعتی اداروں کی کتب کو مرکزی ویب سائٹ پر مہیا کرنے میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔
مئی 2006ء میں جب آپ کے بھائی مکرم ڈاکٹر مجیب الرحمن صاحب کو شہید کردیا گیا تو آپ بوڑھے والد کی خدمت کے لئے امریکہ سے سانگھڑ شفٹ ہو گئے اور مرحوم بھائی کی بیوہ ڈاکٹر نعیمہ صاحبہ سے شادی کرکے مرحوم بھائی کے بچوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا۔
مکرم پیر حبیب الرحمٰن صاحب کا آبائی تعلق ضلع گجرات سے ہے۔آپ کے خاندان میں احمدیت کا نفوذ آپ کے داداکے بھائی حضرت ڈاکٹر رحمت علی صاحبؓ کے ذریعہ ہوا۔ پھر آپ کے دادا حضرت پیر برکت علی صاحبؓ نے بھی بیعت کرلی اور پھر دیگر دو بھائی بھی 1901ء تک احمدیت میں شامل ہوگئے۔ 1912ء میں آپ کے خاندان نے سندھ میں زمین خریدی اور پھر سندھ میں شفٹ ہو گئے۔
مکرم حبیب الرحمن صاحب کی پیدائش 1950ء میں سانگھڑ میں ہوئی۔ ابتدائی تعلیم سانگھڑ سے ہی حاصل کی جبکہ بی اے ربوہ سے کیا۔ آپ خداتعالیٰ کے فضل سے موصی تھے۔ نمازوں کے پابند اور چندہ جات کی ادائیگی میں باقاعدہ تھے اور خلافت کے ساتھ انتہائی محبت رکھنے والے، ہرایک کا دُکھ درد بانٹنے والے اور ضرورت کے وقت دوسروں کے کام آنے والے انسان تھے۔حضرت خلیفۃ المسیح الخامس اید ہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا ذکر خیر 20 ؍اگست 2010ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا اور بعد میں نماز جنازہ غائب بھی پڑھائی۔
شہید مرحوم کے پسماندگان میں بوڑھے والد مکرم پیر فضل الرحمٰن صاحب (عمر91سال) کے علاوہ دو بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ علاوہ ازیں آپ کی پہلی بیوی مکرمہ رقیہ بیگم صاحبہ وفات پا چکی ہیں۔ جبکہ ان سے آپ کی اولاد میں ایک بیٹا اور دو بیٹیاں اس وقت امریکہ میں مقیم ہیں۔ اسی طرح آپ کی دوسری اہلیہ ڈاکٹر نعیمہ صاحبہ اور ان سے آپ کے بھائی ڈاکٹر مجیب الرحمٰن صاحب کے دو بیٹے اور ایک بیٹی شامل ہیں۔