مکرم چودھری عبدالحمید صاحب مرحوم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍اکتوبر 2002ء میں مکرم عبدالخالق صاحب اپنے برادر اکبر مکرم چودھری عبدالحمید صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپ اہلحدیث مسلک سے تعلق رکھتے تھے اور احراری تھے۔ 1953ء میں جماعت کے خلاف ہنگاموں میں بہت جوش سے حصہ لیا لیکن اپنی ناکامی کے بعد سوچنا شروع کردیا۔ پھر خفیہ طور پر جلسہ سالانہ ربوہ میں آئے اور سیر روحانی کے موضوع پر حضرت مصلح موعودؓ کی تقریر سنی اور خفیہ بیعت کرکے گھر آگئے۔ ہم چار بھائی اُن سے چھوٹے تھے۔ گھر آکر انہوں نے مسجد جانا چھوڑ دیا اور گاہے بگاہے گھر میں دینی مسائل کا تذکرہ کرنے لگے جس سے علم ہوگیا کہ یہ احمدی ہوگئے ہیں۔ اس پر شدید مخالفت ہوئی، بائیکاٹ کیا گیا، کئی علماء کو بلاکر بحث کرائی گئی لیکن آپ ثابت قدم رہے۔ کچھ عرصہ بعد دوسرے بھائی (جو سب سے زیادہ مخالف تھے) نے بھی احمدیت قبول کرلی۔ 1963ء میں مَیں بھی احمدی ہوگیا۔
آپ گورنمنٹ کنٹریکٹر تھے۔ کئی سرکاری عمارتیں تعمیر کرائیں۔ ایمانداری اور فن تعمیر میں مہارت کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے۔ مسجد دارالذکر لاہور بھی آپ نے ہی تعمیر کرائی۔ 1963ء میں دل کا حملہ ہوا تو کئی سال تک سہارے کے بغیر چلنا بھی مشکل ہوگیا۔ اسی دوران حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے خلافت لائبریری کی تعمیر کے سلسلہ میں کام کرنے کا ارشاد فرمایا تو آپ نے بیماری کا عذر کیا۔ حضورؒ نے فرمایا کہ آپ تعمیر شروع کرائیں، مَیں آپ کی شفایابی کے لئے دعا کروں گا۔ چنانچہ معجزانہ طور پر بیماری مکمل طور پر ختم ہوگئی اور پھر تیس بتیس سال تک صحت کے ساتھ خدمت کی توفیق پائی۔ لائبریری کی تعمیر میں آپ کی کوششوں سے بجٹ میں اڑہائی لاکھ روپے کی بچت ہوئی۔ اس کے بعد آپ نے کئی عمارات (قصر خلافت، احمدیہ بکڈپو وغیرہ) کی تعمیر میں حصہ لیا۔
آپ خلافت احمدیہ سے محبت رکھنے والے پُرجوش داعی الی اللہ تھے۔ پابند صوم و صلوٰۃ اور تہجدگزار تھے۔ پیرانہ سالی میں بھی روزے رکھتے۔ قصور میں ایک قطعہ زمین خرید کر چھوٹی سی مسجد تعمیر کرائی جو اب بھی جماعتی کاموں کے لئے وقف ہے۔ 30؍اگست 2001ء کو 87 سال کی عمر میں وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں