مکرم چوہدری عبدالقیوم صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍فروری 2004ء میں مکرم مرزا لطیف احمد صاحب نے مکرم چودھری عبدالقیوم صاحب سابق صدر جماعت سرائے عالمگیر (ضلع گجرات) کا اختصار سے ذکر خیر کیا ہے جن کی وفات 21 ؍اگست 2003ء کو ہوئی تھی۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ خاکسار 1975ء میں ملٹری کالج جہلم (سرائے عالمگیر) میں ملازم ہوا۔ اسی سال سرائے عالمگیر جماعت جہلم سے الگ ہوکر باقاعدہ جماعت بن گئی تو محترم چودھری عبدالقیوم صاحب اس کے صدر بنے اور 25 سال تک اس عہدہ پر فائز رہے۔ آپ نیکی، پارسائی، تقویٰ ، سچائی اور تحمل وبردباری کی تصویر تھے۔ لمبی نمازیں اور لمبے سجدوں میں وقت گزارنا ان کا معمول تھا۔
محترم چوہدری صاحب کے آباؤاجداد اوررنگ زیب کے زمانہ سے سرائے عالمگیر میں آباد اور زمین کے مالک چلے آرہے ہیں۔ اورنگ زیب عالمگیر کے زمانہ میں شہر کے چاروں طرف فصیل تھی۔ 1980ء تک اس کے آثار باقی تھے پھر آبادی کی وجہ سے یہ فصیل برباد ہو گئی۔ آپ کے دادا شمس الدین مشہور زمیندار تھے۔ ان کے پانچ بیٹے تھے جن میں سے چار نے احمدیت قبول کر لی۔ ایک بیٹے نیک محمد صاحب کینیا (افریقہ) میں بسلسلہ ملازمت گئے تو ایک احمدی کے ذریعہ سلسلہ میں داخل ہوگئے۔ دوسرے بیٹے سیف علی بھی بھائی سے جاکر ملے تو احمدی ہو گئے۔اسی طرح رحم علی صاحب روزگار کے سلسلہ میں بصرہ گئے تو وہاں احمدیت قبول کی۔ چوتھے بیٹے دیوان علی اُس وقت مخالفت میں پیش پیش تھے جب حضرت مسیح موعودؑ ؑجہلم تشریف لائے تھے اوران کے ہاتھ میں کنکر بھی تھا جو انہوں نے مارنے کی غرض سے اوپر کیا ہی تھا کہ اچانک ان کی نظر حضرت مسیح موعود ؑ کے چہرہ پر پڑی ۔ تب فوراً ہی ہاتھ نیچے کو آرہا اور دل و دماغ اس دیدار سے بہت متاثر ہوئے۔ اُن کے بھائی منشی رحم علی صاحب اخبار الحکم منگوایا کرتے تھے۔ چنانچہ دیوان علی صاحب یہ اخبار چوری چھپے اپنے کپڑوں میں لپیٹ کر باہر لے جاتے اور کھیتوں میں تنہائی کے دوران مطالعہ کرتے۔ اس مطالعہ کا ان پر اتنا اثر ہوا کہ انہوں نے بیعت کا ارادہ کر لیا اور پاپیادہ قادیان روانہ ہوگئے۔ اور خلافت اولیٰ کے زمانہ میں بیعت کر کے واپس آئے۔ چوہدری عبد القیوم صاحب انہی کے فرزند اکبر تھے۔
مکرم چودھری صاحب 1921ء میں پیدا ہوئے۔ مڈل تک تعلیم حاصل کی۔ قرآن مجید کا اکثر حصہ حفظ تھا۔ 16سال کی عمر میں برٹش انڈین آرمی میں بطور سپاہی بھرتی ہوئے۔ جنگ عظیم دوم میں جب سنگاپور پر جاپان کا قبضہ ہوا تو آپ بھی جنگی قیدیوں میں شامل تھے۔ جنگ کے اختتام پر قید سے رہائی ملی جس کے بعد فوج سے بھی فارغ کردیئے گئے۔ مختلف فوجی خدمات پر آپ کو چھ میڈل ملے۔
مکرم چوہدری صاحب جماعت احمدیہ سرائے عالمگیر کے روح رواں تھے۔ آپ کے والد نے احمدیہ مسجد کے لئے اپنی زمین میں جگہ مختص کر دی تھی۔ یہ مسجد وقارعمل کے ذریعہ 1976ء میں تعمیر ہوئی اور اس کے ساتھ مربی ہاؤس، قبرستان اور مسجد کے صحن کی تو سیع کیلئے زمین چوہدری صاحب کی اہلیہ مکرمہ امۃالحفیظ صاحبہ نے بطور عطیہ دی۔