مکرم چوہدری عبدالمجید صاحب ایڈووکیٹ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29ستمبر2008ء میں مکرمہ ط۔ بشیر صاحبہ کے قلم سے ایک مضمون شامل اشاعت ہے جس میں وہ اپنے والد محترم چوہدری عبدالمجید صاحب ایڈووکیٹ کا ذکرخیر کرتی ہیں۔
محترم عبدالمجید صاحب 18 ستمبر 1937ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے۔ چونکہ آپ کے والد بسلسلہ ملازمت مختلف مقامات پر مقیم رہے اس لئے تعلیم کا سلسلہ بھی اُن مقامات پر جاری رہا۔ بی ایس سی کرنے کے بعد ایل ایل بی پنجاب یونیورسٹی سے کیا۔ 1964ء میں چچازاد سے رشتہ ازدواج قائم ہوا اوراللہ تعالیٰ نے پانچ بیٹیاں اور ایک بیٹا بطور اولاد عطا کئے۔ آپ نے نہ صرف اپنی بیوی اور بچوں کے حقوق نہایت شفقت سے ادا کئے بلکہ دیگر رشتہ داروں کا بوجھ اٹھانے میں بھی ہرپہلو سے تعاون کیا اور صلہ رحمی کا حق ادا کردیا۔
مقامی طور پر قائد خدام الاحمدیہ، زعیم انصاراللہ، قاضی جماعت کے طور پر کام کیا۔ مرکزی قضاء بورڈ کے بھی رکن رہے۔ اپنے پیشہ کے حوالہ سے ہمیشہ خدمت دین کیلئے مستعد رہتے۔ افراد جماعت پر مقدمات قائم ہوتے تو اُن کی پیروی کیلئے دیگر جماعتی وکلاء کی حتی الوسع مدد کرتے۔ آپ کا چیمبر ربوہ سے آنے والے جماعتی عہدیداروں اور جماعتی وکلاء کا مرکز ہوتا۔
قرآن مجید سے محبت مثالی تھی۔ اپنی انتہائی مصروفیات میں بھی علی الصبح قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر پڑھتے۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب کا مطالعہ بھی روزانہ کے معمولات میں شامل تھا۔ اپنے بچپن کا واقعہ سنایا کرتے تھے کہ ایک دفعہ ان کے سکول میں ایک مخالف کا آنا ہوا۔ ہیڈ ماسٹر صاحب مختلف بچوں کو ملوا رہے تھے۔ آپ کے بارہ میں بتایا کہ یہ بچہ ہے تو بہت ذہین لیکن بدقسمتی سے مرزائی ہے۔ اُس مخالف کے منہ سے نکلا کہ بچے کا کیا قصور اس کو جیسا اس کے والدین بنادیں۔ اتفاقاً جب آپ نے وکالت کی پریکٹس شروع کی تو اسی شخص سے آپ کا سامنا ہوگیا۔ آپ نے اس سے کہا کہ مجھے تو احمدی آپ نے بنایا ہے۔ وہ شخص حیران ہو کر دیکھنے لگا تو آپ نے اس کو اپنے بچپن کی بات سنائی اور کہا کہ اُسی بات کے نتیجے میں ہی میں نے جماعتی کتب کا مطالعہ شروع کردیا اور احمدیت کی حقیقت اور صداقت کو خود پرکھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں