مکرم ڈاکٹر محمد مطیع اللہ شاہین چیمہ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19فروری 2007ء میں شامل اشاعت ایک مضمون میں مکرم حمید الدین صاحب خوشنویس نے اپنے خالہ زاد بھائی مکرم ڈاکٹر محمد مطیع اللہ شاہین چیمہ صاحب ابن مکرم محمد عبداللہ چیمہ صاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔
مکرم ڈاکٹر چیمہ صاحب نے ابتدائی تعلیم ربوہ میں حاصل کی جہاں آپ کے والد سلسلہ کے دفاتر میں خدمت بجالارہے تھے۔ پھر علامہ اقبال میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کیا۔ 1988ء میں MRCP کرنے کے لئے لندن چلے گئے۔ لیکن ابھی ایک سال ہی گزرا تھا کہ اپنے والد کی شدید بیماری کا علم پاکر واپس چلے گئے اور اپنے کیرئر کی پروا نہیں کی۔ آپ نے اپنے والد کی تیمارداری اور خدمت کی غیرمعمولی توفیق پائی۔ 16؍جولائی1994ء کو آ پ کے والد کی وفات ہوگئی۔
آپ اپنی والدہ کے بھی بڑے ہی فرمانبردار تھے اور اگر اُنہیں کہیں آنے جانے کی ضرورت ہوتی تو آپ نے کبھی اپنے کلینک کی پرواہ نہیں کی۔ اپنے دیگر بہن بھائیوں کا بھی ہر طرح خیال رکھنے والے تھے۔
لندن سے واپس آکر 1990ء میں آپ نے سرکاری ملازمت اختیار کر لی تھی۔ جہاں بھی تعینات ہوئے، وہاں اپنے اخلاق کا نمایاں اثر چھوڑا۔ بہت خلوص اور دعا کے ساتھ مر یضوں کا علاج کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے ہاتھ میں شفا بھی بہت رکھی تھی۔ غریب مریضوں کا نہ صرف علاج مفت کرتے بلکہ ادویات بھی اپنے پاس سے دیدیتے۔ ویسے بھی فیس کا مطالبہ نہیں کرتے تھے بلکہ جو بھی کچھ دیدیتا، خاموشی سے رکھ لیتے۔ کوئی دنیوی لالچ اور طمع آپ میں نہیں تھی۔ بڑے نیک فطرت، منکسرالمزاج اور متوکل علی اللہ انسان تھے۔
سوائے اشد مجبوری کے آپ کی یہی کوشش ہوتی کہ نماز باجماعت ادا کی جائے ۔ اپنے بچوں کو بھی اپنے ساتھ مسجد لے کر جاتے۔ تلاوت قرآن کریم کے ساتھ ساتھ جما عتی لٹریچر بھی اکثر آپ کے زیر مطالعہ رہتا اور تا وفات یہ طریق جاری رہا۔ وفات کے وقت اپنے محلہ میں مجلس انصاراللہ کے نائب زعیم تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایک بیٹی اور دو بیٹوں سے نوازا۔ تینوں بچے تحریک وقف نو میں شامل ہیں۔
آپ کئی سال سے کانویں والا (نزد ربوہ) کے ہسپتال میں تعینات تھے۔ 25؍اگست 2006ء کو ڈیوٹی کے بعد موٹر سائیکل پر ربوہ واپس آرہے تھے کہ ایک حادثہ میں سر پر شدید چوٹ آئی اور گیارہ دن کی مسلسل بیہو شی کے بعد 4؍ستمبر کو 48سال کی عمر میں وفات پاگئے۔