مکرم ہمایوں وقار صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍اپریل2008ء میں مکرم سعید احمد ناصر صاحب نے اپنے بیٹے مکرم ہمایوں وقار صاحب کا ذکرخیر کیا ہے جنہیں کسی نے اُن کی دکان میں ہی گولیاں مارکر شہید کردیا۔
مکرم ہمایوں وقار صاحب 1973ء میں ڈیرہ غازیخان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی۔ پھر شیخوپورہ میں D.Com تک پڑھا اور لاہور سے B.Com کیا۔ ساری تعلیم بہت ہی سادگی سے اور بغیر کسی مطالبہ کے حاصل کی۔ پھر جرمن زبان کا کورس بھی پاس کیا کیونکہ اُس کا ارادہ جرمنی جانے کا تھا۔ لیکن بعض حالات کی وجہ سے وہ جرمنی نہ جاسکا تو لاہور میں کچھ عرصہ بطور سیلزمین کام کیا اور 2001ء میں قلیل سرمایہ سے شیخوپورہ میں گارمنٹس کی دکان کھول لی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اس کی کوششوں میں بہت برکت عطا فرمائی۔
7 دسمبر 2007ء کو جمعہ کی نماز کے بعد خطبہ جمعہ MTA پر سننے کے بعد رات ساڑھے آٹھ بجے گھر سے دکان پر گیا لیکن واپس نہ آیا۔ رات اطلاع ملی کہ ہمایوں کو گولی لگ گئی ہے اور سول ہسپتال ایمرجنسی روم میں ہے۔ جب ہم وہاں پہنچے تو چند منٹ بعد ڈاکٹر نے اُس کی وفات کی اطلاع دیدی۔ بوقت وفات اس کی عمر 34 سال تھی اور ابھی شادی نہ ہوئی تھی۔
بظاہر ہمایوں کی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہ تھی۔ وہ نہایت سادہ، منکسرالمزاج، پاک سیرت، بااخلاق اور درویش طبع تھا۔ خدام الاحمدیہ کے مختلف عہدوں پر خدمات کی توفیق پاتا رہا۔ وفات کے وقت وہ ناظم تربیت نومبائعین ضلع تھا۔ خلافت سے اتنی گہری وابستگی تھی کہ وہ MTA پر خلفاء کے خطبات جمعہ نہایت باقاعدگی سے سنا کرتا تھا۔ جماعتی میٹنگ اور جماعتی دورے باقاعدگی سے کرتا تھا۔ اتنا متوکّل تھا کہ کبھی اپنے کاروبار کو جماعتی خدمات کی راہ میں حائل نہیں ہونے دیا۔ تدفین مقامی قبرستان میں عمل میں آئی۔