نہاں کو وہ عیاں کر دے، نشاں کو بے نشاں کر دے – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 27؍جنوری 2009ء میں شامل اشاعت مکرم ضیاء اللہ مبشر صاحب کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

نہاں کو وہ عیاں کر دے، نشاں کو بے نشاں کر دے
اگر چاہے تو حرفِ کن سے ذرے کو جہاں کر دے
وہ جب چاہے ستاروں کو پرو دے کہکشاؤں میں
وہ جب چاہے تہ و بالا زمین وآسماں کر دے
کبھی وہ زیر کر ڈالے ابابیلوں سے دشمن کو
کبھی مکڑی کے جالے کو پیاروں کی اَماں کر دے
وہی اول وہی آخر وہی باطن وہی ظاہر
اسی کے نام کو اپنی جبیں کا آستاں کر دے
وہ نچلے آسماں پر ہے سحر سے اک پہر پہلے
اٹھو شاید یہی لمحہ اَمر تیری فغاں کر دے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں