نہر پانامہ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 13؍جنوری 2023ء)
بحرالکاہل میٹھے پانی کا سمندر ہے جبکہ بحراوقیانوس کڑوے پانی کا۔ ان سمندروں کو نہر پانامہ کے ذریعے ملادیا گیا ہے۔ چنانچہ یہ نہر قرآن کریم کی اس عظیم الشان پیشگوئی پر مہرصداقت ثبت کررہی ہے جس کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سورۃالفرقان آیت 54 میں فرماتا ہے: اور وہی ہے جو دو سمندروں کو ملادے گا۔ یہ بہت میٹھا اور یہ بہت سخت کھارا اور کڑوا ہے۔ اور اُس نے ان دونوں کے درمیان (سردست) ایک روک اور جدائی ڈال رکھی جو پاٹی نہیں جاسکتی۔

Panama Canal

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍اکتوبر2013ء میں مکرم آر۔ایس۔بھٹی صاحب کے قلم سے نہر پانامہ کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
امریکہ کی دریافت کے بعد سے نہر پانامہ کا خواب اپنی تعبیر کی تلاش میں تھا۔ لیکن فرانسیسی ماہرین کی سطح سمندر کے برابر نہر بنانے کی کوششیں ناکام ہوچکی تھیں۔ فرانسیسی ماہر Ferdinand de Lesseps کی طرف سے کی جانے والی کوشش بھی ناکام ہوچکی تھی جسے دس سال میں 164کلومیٹر لمبی نہر سویز مکمل کرنے کا تجربہ تھا۔

Suez Canal

وجہ یہ تھی کہ پانامہ ایک پہاڑی علاقہ تھا جہاں لینڈسلائیڈنگ ہوتی رہتی تھی۔ چنانچہ 1855ء سے 1877ء تک سروے کرنے کے بعد جب 1881ء میں نہر کے منصوبے پر عملی کام کا آغاز ہوا تو لینڈسلائیڈنگ اور موسمی اثرات نے 1889ء تک لاکھوں ڈالر اور بائیس ہزار زندگیاں نگل لیں جو ملیریا اور زردبخار کی نذر ہوگئیں۔ ان میں زیادہ تر وہ ایفروکریبین مزدور تھے جو ویسٹ انڈیز سے لائے گئے تھے۔ چنانچہ کمپنی بینک کرپٹ ہوکر ناکام ہوگئی۔
امریکہ کے لیے نہرپانامہ کی تعمیر کی اہمیت کی وجہ یہ تھی کہ نیویارک سے سان فرانسسکو کا فاصلہ قریباً آٹھ ہزار میل کم ہوجاتا۔ 1898ء میں امریکہ اور سپین کے درمیان جنگ کی کیفیت پیدا ہوئی تو امریکی بحریہ نے سان فرانسسکو سے کریبین تک کا سفر 67؍دنوں میں طے کیا۔ چنانچہ امریکی راہنماؤں کے ذہن میں یہ بات واضح تھی کہ اس نہر کی تعمیر تجارت کے علاوہ فوجی اغراض کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ چنانچہ صدر روزویلٹ نے 1901ء میں اقتدار سنبھالتے ہی نہر کی تعمیر کے لیے ریاست کولمبیا کے ساتھ 99 سالہ لیز پر متعلّقہ علاقہ خریدنے کا قابل تجدید معاہدہ کرنا چاہا۔ امریکی سینیٹ نے تو اس کی منظوری دے دی لیکن کولمبیا کی سینیٹ نے انکار کردیا کیونکہ معاہدے میں مدّت مقرر نہیں کی گئی تھی۔ اس پر امریکہ نے اپنے مُہرے تبدیل کرتے ہوئے پانامہ میں موجود کولمبیا کے باغیوں کو حمایت کی یقین دہانی کروائی اور 2؍نومبر 1903ء کو کولمبیا کا پانامہ پر حملہ روکنے کے لیے سمندری راستہ بند کردیا۔ چنانچہ اگلے ہی روز پانامہ نے آزادی کا اعلان کردیا اور امریکہ نے فوری طور پر نئی ریاست کو تسلیم کرلیا۔ 6؍نومبر کو امریکہ میں مقرر ہونے والے پانامہ کے سفیر فلپ بوناؤ نے امریکہ کے ساتھ معاہدے پر دستخط بھی کردیے۔ اگرچہ بوناؤ پانامہ کے سفیر تھے لیکن وہ فرانسیسی شہری تھے اور ایسا معاہدہ کرنے کے مجاز نہیں تھے۔ بہرحال امریکہ نے فرانسیسی ٹیم کی متروکہ مشینری اور کھدائی چالیس ملین ڈالر کے عوض خریدلی اور مملکت پانامہ کو دس ملین ڈالر سالانہ دینے کا معاہدہ بھی کیا۔

Panama Canal

امریکی ماہرین نے نہر کے منصوبے میں یہ تبدیلی کی کہ اسے سطح سمندر کے مطابق بنانے کی بجائے ایک ایسی نہر بنایا جس کے ساتھ ڈیم اور لاکس کے دو سیٹ بنائے جانے تھے تاکہ جہازوں کو ریزروائر کی سطح تک بلند کریں اور پھر دوسرے سمندر کی سطح تک نیچے لے جائیں۔ دو مصنوعی جھیلیں اور چار ڈیم بھی تعمیر کیے گئے۔ نہرکے مختلف حصوں میں جہاز کو ساڑھے چھبیس میٹر تک اوپر اٹھایا جاتا ہے اور پھر سطح سمندر تک نیچے لایا جاتا ہے۔ نہر کی لمبائی 77کلومیٹر ہے۔
نہر کی کھدائی کا کام 1914ء میں مکمل ہوا اور 15؍اگست کو افتتاحی تقریب ہوئی جو عالمی جنگ کی وجہ سے مقامی تقریب بن کر رہ گئی تھی۔ بعدازاں نہر میں وسعت کا کام جاری رہا۔
نہر کی تعمیر کے دوران فرانسیسی منصوبے پر 287ملین ڈالر اور امریکی منصوبے پر 352ملین ڈالر (کُل 639ملین ڈالر) اخراجات ہوئے۔ فرانسیسی منصوبے کے دوران قریباً بائیس ہزار اور امریکی منصوبے کے دوران 5600؍افراد نے جان کی بازی ہاری لیکن دنیا ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔
پانامہ نہر کی تعمیر کو ایک سو سال سے زیادہ عرصہ ہوچکا ہے۔ یہاں 75؍ہزار لوگ ملازم ہیں۔ اس نہر کی سالانہ آمدنی 2006ء میں 1.4؍ملین ڈالر تھی۔ 2007ء میں اس نہر سے 14721 جہاز گزرے تھے۔ اس نہر کو دوسری عالمی جنگ میں امریکہ نے اپنے بحری بیڑوں کے لیے بھی استعمال کیا اور اس طرح حضرت مسیح موعودؑ کا یہ الہام بھی پورا ہوا کہ ’’کشتیاں چلتی ہیں تا ہوں کُشتیاں۔‘‘
امریکہ نے پانامہ سے یہ علاقہ معاہدے کے تحت خریدا تھا لیکن آمدنی سے پانامہ کو بہت کم حصہ ملتا تھا۔ چنانچہ پانامہ میں امریکہ کے خلاف 1960ء میں پُرتشدّد مظاہرے شروع ہوئے جن کے نتیجےمیں 1977ء میں نیا معاہدہ طے پایا جس کے مطابق 1979ء تک نہر کا ساٹھ فیصد حصہ اور 1979ء کی آخری رات باقی علاقہ بھی پانامہ حکومت کو واپس کردیا گیا جبکہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر نہر کے دفاع کے ذمہ دار ہیں۔ نہر کو ’’نیوٹرل انٹرنیشنل واٹروے‘‘ کی حیثیت حاصل ہے چنانچہ جنگ کے دوران بھی یہ راستہ محفوظ متصوّر ہوگا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں