نیند میں کمی سے ذیابیطس اور بلڈپریشر کا خدشہ – جدید تحقیق کی روشنی میں
نیند میں کمی سے ذیابیطس اور بلڈپریشر کا خدشہ – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)
ایک طبی تحقیق کے مطابق موٹے افراد میں نیند نہ آنے کے مسائل انہیں ذیابیطس کے مرض میں مبتلا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ جبکہ دُبلے افراد بھی اس بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں لیکن اُن میں بیماری کے خلاف لڑنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔ موٹاپے پر ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف فلاڈلفیا کے طبی ماہرین نے پروفیسر جیری فوسٹر کی قیادت میں مکمل کی ہے اور اس کے نتائج کے مطابق 87 فیصد موٹے افراد نیند کے مسائل سے دوچار ہو کر ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جبکہ 35فیصد موٹاپے کا شکار لوگ نیند نہ آنے کے سبب عارضۂ قلب سے بھی دوچار ہوئے ہیں۔ اِس مطالعے کے دوران 306 موٹے لوگوں کا مکمل طبی معائنہ کیا گیا تھا جن میں سے قریباً 87فیصد کی نیند کا دورانیہ 30 مختلف اقساط پر مشتمل پایا گیا۔
٭ ایک رپورٹ میں چینی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی، بلڈپریشر میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ ماہرین نے تجربات کے نتیجے میں معلوم کیا ہے کہ نیند کی کمی کے باعث دورانِ خون میں ایک خاص نوعیت کی تیزی آجاتی ہے جو دراصل نیند پوری نہ ہونے کی وجہ سے منتشر اعصاب کو سکون پہنچانے کے لئے ہوتی ہے۔ لیکن جب اِس عمل میں باقاعدگی آجاتی ہے یعنی نیند پوری نہ ہونے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے تو پھر منتشر اعصاب خون کی زیادہ طلب کے عادی ہوجاتے ہیں اور اس طرح دل کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند پوری کرنی چاہئے کیونکہ نیند میں کمی سے ہائیپرٹینشن یعنی بلڈپریشر میں اضافے کے ساتھ ساتھ عارضۂ قلب کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔