پاکستان ریلوے
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 27؍جنوری 2023ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 21؍اکتوبر2013ء میں جناب سہیل احمد لون صاحب کا پاکستان ریلوے کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون روزنامہ ’’دن‘‘ سے منقول ہے۔
جیمزواٹ نے 1804ء میں بھاپ کا انجن ایجاد کیا اور 1812ء میں امریکی انجینئر اولیورایونز نے ایسا انجن متعارف کروایا جو پٹڑیوں پر چلنے کی صلاحیت رکھتا تھا لیکن امریکہ میں خانہ جنگی کی وجہ سے یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکا۔
برطانوی صنعتکار ولیم جیمز نے مانچسٹر سے لورپول تک کوئلے سے چلنے والی ریل گاڑی کا منصوبہ پیش کیا لیکن اُس کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے یہ منصوبہ بھی ادھورا رہ گیا۔ البتہ ریل کے موجد کا خطاب پانے والے جارج سٹیفن نے یہ منصوبہ پورا کیا اور 15؍ستمبر1830ء کو پہلی ریل گاڑی مانچسٹر سے لیورپول روانہ ہوئی۔ برطانوی پارلیمنٹ نے ایک قانون کے ذریعے اس منصوبے کو تقویت دی چنانچہ چند ہی سالوں میں برطانیہ کے تمام بڑے شہر ریل کے ذریعے منسلک ہوگئے۔
ہندوستان میں ریلوے متعارف کروانے کا منصوبہ 1832ء میں بنا۔ 1840ء میں حکومت برطانیہ نے اس پر سروے شروع کیا۔ 1844ء میں اس منصوبے کو نفع بخش قرار دیا گیا۔ 1852ء میں بمبئی سے 35کلومیٹر کی پٹڑی تھانہؔ تک بچھائی گئی جس پر پہلی ٹرین چار سو مسافروں کو لے کر 16؍اپریل 1852ء کو بمبئی سے تھانہ روانہ ہوئی۔ اس ٹرین کو بھاپ سے چلنے والے تین انجن چلارہے تھے۔ اس ٹرین کو اکیس توپوں کی سلامی بھی دی گئی۔بعدازاں تیزی سے کئی منصوبے مکمل کیے گئے اور 1880ء میں برصغیر میں ریلوے ٹریک کی لمبائی ساڑھے چودہ ہزار میل سے زیادہ تھی جو اُس وقت دنیا کا سب سے بڑا ریلوے نظام تصور کیا جاتا تھا۔
ریلوے ٹریک کو گزارنے کے لیے کئی پُل بھی تعمیر ہوئے جن میں سکھر اور روہڑی کے درمیان تعمیر ہونے والا اُس وقت کا دنیا کا سب سے بڑا پُل بھی شامل تھا۔اس پُل کا افتتاح 25؍مارچ 1889ء کو وائسرائے لارڈ لانس ڈاؤن (Lord Lansdowne)نے کیا۔ اسی طرح کئی سرنگیں بنائی گئیں جن میں اُس وقت دنیا کی لمبی ترین خوجک سرنگ بھی شامل تھی جس کی لمبائی 3.9 کلومیٹر ہے۔ یہ سبی اور کوئٹہ کے درمیان بنائی گئی۔تاہم چمن سے آگے قندھار تک ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ پورا نہ ہوسکا۔
تقسیم ہند کے وقت آٹھ ہزار کلومیٹر سے زیادہ لمبی ریلوے لائن اور ایشیا کی سب سے بڑی ریلوے ورکشاپ واقع مغلپورہ لاہورپاکستان کے حصے میں آئی۔ریلوے ٹریک میں اضافے کا عمل جاری رہا۔ نئی پٹڑیوں کے علاوہ رائیونڈ سے خانیوال جانے والی پٹڑی کو الیکٹرک بھی کیا گیا۔ البتہ کئی ہزار میل ریلوے ٹریک ناکارہ بھی ہوگیا اور اس طرح آج بھی پاکستان کے ٹریک کی لمبائی اتنی ہی ہے جتنی تقسیم ہند کے وقت تھی۔ نیز پاکستان ریلوے شدید خسارے کا شکار ہے جبکہ بھارت میں یہ ادارہ منافع بخش ہے۔
برطانیہ میں الیکٹرک ٹرین کا آغاز 1908ء میں ہوا جس نے ٹرین کی رفتار میں ایک انقلاب پیدا کردیا۔ لندن کی زیرزمین (انڈر گراؤنڈ) ریل بھی دنیابھر میں مقبول ہے۔ نیز برطانوی ریل کی ترقی میں زیرسمندر چینل ٹنل کا بھی بڑا ہاتھ ہے۔ 50.5کلومیٹر لمبی یہ سرنگ برطانیہ اور فرانس کے ساحلی شہروں Dover اورCalais کو ملاتی ہے۔ 1994ء میں اس کا افتتاح ملکہ برطانیہ اور فرانسیسی صدر متراں نے مل کر کیا۔ جاپان میں بھی اسی طرز کی 53.85کلومیٹر لمبی Seikam Tunnel بنائی گئی ہے۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلواۃ والسلام نے ریلوے کی ایجاد کو قرآن کریم کی ایک عظیم الشان پیشگوئی کے پوا ہونے کے طور پر بیان کیا ہے جس کا تعلق بعثت مسیح موعود سے ہے واذا العشار عطلت
حرمین ریلوے سے اس پیشگوئی کو بہت تقویت ملی ہے