پاکستان کے حکمران
جناب چودھری فضل حق پاکستان کے تین صوبوں کے انسپکٹر جنرل، FIA کے ڈائریکٹر جنرل اور وفاقی حکومت میں سیکرٹری داخلہ رہے ہیں۔ روزنامہ ’’پاکستان‘‘ 30؍مئی 1996ء میں شائع ہونے والے مضمون میں وہ پاکستان کے بعض حکمرانوں کی پُرفریب زندگی سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ اس مضمون کا کچھ حصہ محترم منظور صادق صاحب نے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍جون 1996ء میں پیش کیا ہے۔
جناب فضل حق کہتے ہیں کہ ’’پنجاب میں تحریک ختم نبوت وزیر اعلیٰ پنچاب ممتاز دولتانہ نے شروع کرائی اور اخبارات و جرائد کو مالی معاونت دے کر اسے خوب اچھالا اور عوامی اشتعال کو ہوا دی۔ ان کا منصوبہ تھا کہ جب تحریک زور پکڑ جائے گی تو اس کا رُخ کراچی کی طرف موڑ دیا جائے گا، خواجہ ناظم الدین ڈرپوک آدمی ہیں، بھاگ جائیں گے اور دولتانہ وزارت عظمیٰ پر قبضہ کر لیں گے۔ امن و امان کی صور تحال روز بروز خراب تر ہو رہی تھی۔ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں روزانہ افسران کی میٹنگ ہوتی لیکن جان بوجھ کر کوئی فیصلہ نہ کیا جاتا… آگ پھیل رہی تھی اور دولتانہ اس میں تیل پھینک رہے تھے کہ مارشل لاء لگ گیا‘‘۔
مضمون نگار کو ایوب خان، بھٹو اور جنرل ضیاء کو بھی قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ ضیاء کے بارہ میں وہ بیان کرتے ہیں کہ ’’طویل ملاقاتوں کی بنیاد پر میں کہہ سکتا ہوں کہ جنرل ضیاء الحق ایک اچھے انسان نہیں تھے۔ ان میں دیانت اور سچائی دونوں کی بہت کمی تھی وہ بہت الجھی ہوئی اور اخلاص سے خالی شخصیت کے مالک تھے۔ یہ سب میری ذاتی رائے ہے کوئی تحقیق نہیں، اس ضمن میں بہت سی مثالیں پیش کر سکتا ہوں۔‘‘