پاکستان کے ہونہار احمدی فرزند – جناب قلندر مومند صاحب
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ کی گولڈن جوبلی اشاعت میں مکرم مرزا خلیل احمد قمر صاحب نے اپنے مضمون میں بہت سے احمدیوں کی وطن کی خدمات پر مختصر روشنی ڈالی ہے جن میں حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحب، محترم ڈاکٹر عبدالسلام صاحب، محترم صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب، حضرت شیخ محمد احمد مظہر صاحب، جنرل ڈاکٹر محمودالحسن صاحب (ہلال امتیاز، ستارہ امتیاز، تمغہ امتیاز ملٹری)، ڈاکٹر قاضی محمد بشیر صاحب (ستارہ امتیاز)، میجر جنرل نسیم احمد صاحب (جنہوں نے شاہ فیصل کی آنکھوں کا بھی آپریشن کیا) اور پاکستان کے سینئر ماہرِ تعلیم محترم قاضی محمد اسلم صاحب شامل ہیں۔ ذیل میں چند ایسے احمدیوں کا ذکر کیا جا رہا ہے جن کے بارے میں قبل ازیں ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ میں تفصیلی مضمون پیش نہیں کیا گیا۔
پشتو زبان کے ماہر اور پشتو کی لغات کے مصنف، ماہرِ تعلیم، ماہرِ قانون، شاعر، افسانہ نگار اور نامور صحافی قلندر مومند کا اصل نام صاحبزادہ حبیب الرحمٰن ہے جو بازیدخیل میں پیدا ہوئے، خالصہ سکول پشاور سے میٹرک میں فرسٹ آئے اور اسلامیہ کالج میں داخلہ لے کر مسلم سٹوڈنٹ یونین کے سرگرم رکن بن گئے اور صوبہ سرحد میں ریفرنڈم کے سلسلہ میں نمایاں کام کی توفیق پائی۔ ایم۔اے انگریزی میں فرسٹ آئے اور بطور استاد ملازمت کے ساتھ ساتھ قانون کا امتحان بھی پاس کرلیا۔ گومل یونیورسٹی کے لاء ڈیپارٹمنٹ کے پہلے چیئرمین بنائے گئے۔آپ کی پشتو زبان میں تنقید کی ایک کتاب ایم۔اے پشتو کے کورس میں شامل ہے۔ کئی رسالوں کے مدیر رہے۔ افسانوں کے ایک مجموعہ کا روسی زبان میں ترجمہ بھی ہوا۔ 1979ء میں آپ کو تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا اور 1991ء میں آپ کو ستارہ پاکستان کا اعزاز عطا کیا گیا۔