مکرم پروفیسر عبدالرشید غنی صاحب
مکرم پروفیسر عبدالرشید غنی صاحب سابق ایڈیشنل وکیل المال اوّل تحریک جدید ربوہ 29؍مارچ 2004ء کو ربوہ میں ستر سال کی عمر میں وفات پاگئے۔ آپ16؍ستمبر 1934ء کو انبالہ میں محترم بابو عبدالغنی صاحب کے ہاں پیدا ہوئے جنہیں 1909ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے دست مبارک پر بیعت کا شرف حاصل ہوا تھا۔ وہ بعد ازاں انبالہ کے امیر جماعت بھی رہے۔
آپ 1956ء میں B.Sc. کرکے تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں ڈیمانسٹریٹر کے طور پر کام کرتے رہے۔ 1961ء میں M.Sc. Math کرنے کے بعد ربوہ میں ہی لیکچرار تعینات ہوئے اور 1994ء میں اسی کالج سے وائس پرنسپل کے طور پر ریٹائرڈ ہوئے۔
1994ء میں ہی ایڈیشنل وکیل المال اوّل کے طور پر تقرر ہوا اور 15؍جنوری 2003ء تک اس عہدہ پر خدمات سرانجام دیں۔
مجلس خدام الاحمدیہ کی مرکزی عاملہ میں لمبا عرصہ اور پھر مجلس انصاراللہ پاکستان میں 2003ء تک قائد مال رہے۔ قاضی سلسلہ، ممبر قضاء بورڈ، ممبر مجلس افتاء، ممبر تدوین فقہ کمیٹی اور جلسہ سالانہ ربوہ کے موقع پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کی ایک کتاب ’’اسلام کا وراثتی نظام‘‘ معروف ہے جو لاء کالجز میں پڑھائی جاتی رہی اورجامعہ احمدیہ کے نصاب میں بھی شامل رہی۔ نیز متعدد مضامین بھی شائع ہوتے رہے۔
1989ء میں بطور نمائندہ انصاراللہ مرکزیہ، جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت کی توفیق ملی۔
آپ نے دو بیٹے اور چھ بیٹیاں یادگار چھوڑے ہیں۔