پنجاب میں نعت گوئی کے پیش رَو
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍مئی 2003ء میں مکرم مولانا دوست محمد شاہد صاحب اپنے مضمون میں ایک انعام یافتہ کتاب کتاب ’’تذکرہ نعت گویان اردو‘‘ (از پروفیسر محمد یونس شاہ)کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ اردو نعت گوئی کا اوّلین اعزاز حیدرآباد دکن کے سلطان محمد قلی قطب شاہ (وفات 1611ء) کو حاصل تھا لیکن پنجاب میں اس کے پیش رَو حضرت مولوی فیروز الدین فیروز صاحبؓ ڈسکوی اور حضرت مولوی ہدایت اللہ صاحبؓ لاہوری تھے۔
حضرت مولوی فیروزالدین صاحب فیروزؓ کا وصال مارچ 1907ء میں ہوا اور اخبار بدرؔ 13؍جون 1907ء کی اشاعت میں آپؓ کی شاندار علمی خدمات اور احمدیت سے تعلق و ارادت پر اداریہ تحریر کیا گیا۔ ’’پنجابی ادب کی مختصر تاریخ‘‘ (از احمد حسین قریشی) کے مطابق مولوی صاحبؓ 1864ء میں ڈسکہ ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپؓ کے والد مولوی امام الدین قریشی صاحب بڑے نیک اور دیندار صاحب علم بزرگ تھے۔ عربی، اردو اور فارسی زبانوں کی تکمیل اور پنجاب یونیورسٹی سے منشی فاضل کا امتحان پاس کرنے کے بعد آپؓ فارسی کے معلّم مقرر ہوئے۔ والد کی تربیت کا اثر تھا کہ اپنی شاعری کو دین کی ترویج اور اخلاق کی اصلاح کا ذریعہ بنایا۔ آپؓ پنجابی زبان کے بھی بہترین شاعر تھے اور پنجابی میں آپؓ نے عالمانہ شان کی حامل ایک منظوم تفسیر بھی لکھی ہے جو شائع شدہ ہے۔ اردو میں لغات فیروزی کے علاوہ فارسی اور عربی میں بھی لغات لکھی ہیں جو آج بھی اپنی افادیت کے اعتبار سے مشہور ہیں۔
آپؓ کی نعتیہ شاعری کی خصوصیت سادگی اور خلوص ہے۔ آپؓ بعض اوقات گھنٹوں فکرِ شعر میں غرق رہتے تھے۔ آپؓ نے ایک جیبی سائز مجموعہ نعت بھی مرتب کیا تھا جس میں مشہور نعت گو شعراء کا کلام شامل کیا۔ آپؓ کی ایک نعت سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
کس منہ سے بیان ہو شان عظمت تیری
افلاک کو خم کئے ہے رفعت تیری
ممکن ہی نہیں ہے نعت احمدؐ فیروزؔ
کتنی ہو فصاحت و بلاغت تیری
اردو، فارسی اور پنجابی کے مشہور شاعر حضرت مولوی مرزا ہدایت اللہ صاحبؓ لاہور کے رہنے والے تھے۔ 26؍جولائی 1832ء کو پیدا ہوئے، 1900ء یا 1901ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کا شرف حاصل کیا۔ 12؍جنوری 1929ء کو وفات پائی۔ پنجابی زبان کی تصنیفات کے علاوہ اردو میں آپؓ کی بعض نعتیں بڑے کمال کی ہیں۔ ان میں سے ایک طویل نظم کے 31 بند ہیں۔ یہ مسدّس میں ہے اور آنحضورﷺ کی حیات مبارکہ پر اختصار سے روشنی ڈالتی ہے۔ اس میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
موّاج بحرِ قلزمِ رحمت وہ کون ہے
خوشبو گل حدیقۂ وحدت وہ کون ہے
بعد از خدا برفعت و عظمت وہ کون ہے
حیراں ہے عقل باعثِ خلقت وہ کون ہے
قدوسیو! یہ صلِ علیٰ کا مقام ہے
سید محمد عربی اُس کا نام ہے
محبوب کبریا کا سراپا مَیں کیا لکھوں؟
لکھوں اگر مَیں نورِ مجسم ، بجا لکھوں
زیبا ہے سر کو مخزن سرّ خدا لکھوں
حق بیں لکھوں مَیں چشم کو یا حق نما لکھوں
آغوش میں خدا کی عنایت نے پالا تھا
صانع نے اپنے سانچۂ قدرت میں ڈھالا تھا