پچاس سالہ کامیابیوں کا خاکہ – بھارت میں جماعت احمدیہ کی پچاس سالہ تبلیغی و تربیتی مساعی
بھارت میں جماعت احمدیہ کی پچاس سالہ تبلیغی و تربیتی مساعی بیان کرتے ہوئے مکرم مولانا محمد انعام غوری صاحب رقمطراز ہیں کہ تقسیم ملک کے وقت بیعتوں کی تعداد قریباً رک گئی تھی۔ اور 1953ء میں حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر جب مبلغین کا جال پورے ملک میں پھیلایا گیا تو پہلے سال میں 186 بیعتیں ہوئیں۔ پھر یہ تعداد کئی سال تک سینکڑوں میں ہی رہی حتی کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ کی کوششوں سے 1993ء میں پہلی بار یہ تعداد ہزاروں میں داخل ہوئی اور جلد ہی 1996ء میں لاکھوں میں۔ بھارت کی آزدی کی گولڈن جوبلی کے سال 1997ء میں دو لاکھ ستاسی ہزار سے زیادہ افراد نے قبول حق کی توفیق پائی۔… تقسیم ملک کے بعد قادیان کی 19 مساجد میں سے صرف 3 آباد رہ سکیں۔ تاہم اب تین دیگر مساجد کو بھی آباد رکھا جاتا ہے۔ تقسیم کے بعد پہلی مسجد کا سنگ بنیاد کلکتہ میں محترم صاحبزادہ مرزا وسیم احمد صاحب نے 19؍ستمبر 1962ء کو رکھا تھا۔ اِس وقت بھارت میں 295 احمدیہ مساجد اور 77 مشن ہاؤسز ہیں۔
بھارت کے کئی کیبل آپریٹرز اپنے ناظرین کی خواہش پر MTA کی نشریات بھی دکھاتے ہیں اور جماعتی سطح پر بھی 236 سینٹر قائم ہیں۔ دیگر Tv سٹیشنوں سے 1997ء میں جماعت کے 33 پروگرام پیش کئے گئے۔
تقسیم ملک سے قبل جلسہ سالانہ نہایت شان سے منعقد ہوتا تھا۔ 1946ء میں جلسہ کی حاضری 36 ہزار تھی لیکن 1947ء کے مخدوش حالات میں باہر سے کوئی مہمان نہ آسکا۔ 1948ء میں صرف 66؍ احباب شامل ہوئے۔ تقسیم ملک کے بعد کا سب سے بڑا جلسہ سالانہ 1991ء کا تھا جس میں 52 ممالک کے 25 ہزار احباب شامل ہوئے اور حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ نے بنفس نفیس شرکت فرمائی۔