چاند (Moon)
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 26؍ جون 2023ء)
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ اگست 2013ء میں چاند کے بارے میں ایک مختصر معلوماتی مضمون مکرم عطاءالحی منصور صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
چاند ہماری زمین کا ایک سیارہ ہے جو زمین کے اردگرد چکّر لگاتا رہتا ہے۔ اس کا زمین سے فاصلہ قریباً دو لاکھ چالیس ہزار میل یعنی تین لاکھ پچاسی ہزار کلومیٹر ہے۔
چاند کے متعلق ابتدائی تحقیقات گیلیلیو نے 1609ء میں کیں۔ اُس نے بتایا کہ چاند ہماری زمین کی طرح ایک کرّہ ہے جس پر پہاڑ اور آتش فشاں پہاڑوں کے دہانے موجود ہیں۔ اس میں ہوا اور پانی نہیں ہے اس لیے چاند پر زندگی کے آثار نہیں پائے جاتے۔ چاند پر دن کے وقت گرمی اور رات کو سردی ہوتی ہے۔
چاند کا ایک دن زمین کے پندرہ دن کے برابر ہوتا ہے اور یہ زمین کے گرد اپنا ایک چکر 29 تا 30 دن میں مکمل کرتا ہے۔ چاند صرف ہمیں روشنی ہی نہیں دیتا بلکہ اس کی کشش سے سمندر میں مدّوجذر بھی پیدا ہوتا ہے۔
چاند کے بننے کی ایک پرانی تھیوری اب ردّ کی جاچکی ہے جس کے مطابق چاند ایسا سیارہ تھا جو کسی طرح زمین کے قریب آیا تو زمین کی کشش سے اس کے گرد چکّر لگانے لگ گیا۔ نئی تھیوری کے مطابق 4.6بلین سال پہلے ایک دم دار ستارہ زمین سے ٹکرایا تو بہت سا مادہ زمین سے علیحدہ ہوگیا جو آہستہ آہستہ اکٹھا ہوکر چاند بن گیا۔
زمین سے ہمیں چاند کا ایک ہی رُخ نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چاند کی محوری گردش اور چاند کی زمین کے گرد گردش کا دورانیہ ایک ہی ہے۔ چنانچہ اگر چاند سے بھی زمین کو دیکھا جائے تو زمین ہمیشہ آسمان میں ایک ہی جگہ نظر آتی ہے۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ جب چاند پورا ہو تو بھی ہم زمین سے چاند کا زیادہ سے زیادہ 41% رقبہ دیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ دیگر مختلف دنوں میں چاند کے کچھ مزید حصے بھی نظر آتے ہیں۔ اس طرح ہمیں نظر آنے والا چاند 59% ہے جس میں سے ایک وقت میں 41% سے زیادہ نظر نہیں آسکتا۔