چند اَن مٹ یادیں
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل، 10؍مارچ 2025ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ منصورہ ندیم صاحبہ اپنے ایک مختصر مضمون میں چند خواتین مبارکہ کے حوالے سے ذاتی یادیں بیان کرتی ہیں۔ آپ رقمطراز ہیں کہ ایک دن مَیں حضرت سیّدہ امۃالحفیظ بیگم صاحبہؓ کے گھر گئی تو آپؓ ناسازیٔ طبع کی وجہ سے لیٹی ہوئی تھیں لیکن آپؓ نے مجھے بچی سمجھ کر نظرانداز نہیں کیا بلکہ مصافحہ کا شرف بخشا اور بیڈ پر اپنے پاس ہی بٹھا کرمیرا حال احوال پوچھا اور دعاؤں سے نوازا۔
خاکسار دسویں کلاس میں تھی جب ایک دن آٹوگراف book لے کر مَیں خاندانِ مسیح موعودؑ کے گھروں میں چلی گئی۔ جب حضرت سیّدہ چھوٹی آپا جان کے پا س گئی تو آپ نے مجھے بہت پیار سے بٹھاکر پو چھا :کیا تم نے قرآنِ کریم پڑھ لیا ہے؟ پھر ترجمہ ٔ قرآن کی اہمیت واضح فرمائی۔
ایک بار خاکسار اپنی بیٹیوں کے ہمراہ حضرت سیّدہ ناصرہ بیگم صاحبہ سے ملنے گئی تو اگرچہ آپ کی طبیعت ٹھیک نہ تھی مگر آپ نے ہمیں کمرے میں بلالیا اور بہت محبت سے ملیں۔ اس دن گرمی بہت تھی۔ آپ نے ہمیں گھر کا بنا الا ئچی کا شربت پلایا۔ آپ نے خوبصورت سوٹ پہنا ہوا تھا اورسرمہ بھی لگایا ہوا تھا۔ بعد میں میری بیٹیاں کہنے لگیں کہ بعض بزرگ خواتین بیماری میں اپنا خیال نہیں رکھتیں لیکن حضرت سیّدہ کی یہ بات بھی ہمارے لیے نمونہ ہے۔