کام کیا کیا نہ محبت کا نشہ کرتا ہے – نظم
روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ16؍جولائی 2009ء میں شامل اشاعت مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کے کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
کام کیا کیا نہ محبت کا نشہ کرتا ہے
سجدہِ شوق کو مقتل میں ادا کرتا ہے
ایک نشہ سا رگ و پے میں اُترتا جائے
اِک کرشمہ سا ترا دستِ شفا کرتا ہے
یہ کرامت تو فقط تیرِ دُعا میں دیکھی
شورِ محشر صفِ اعدا میں بپا کرتا ہے
جس کا مقصود ہی خالق کی رضا ہو ہر پل
تیورِخلق کی پروا ہی وہ کیا کرتا ہے