کنگسٹن سے شکاگو تک
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ستمبر 2002ء میں مکرم محمد زکریا ورک صاحب نے اپنے ایک سفر کی داستان بیان کی ہے۔
شکاگو کے اسٹرانومی میوزیم کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس کا افتتاح 1930ء میں ہوا تھا اور یہ امریکہ کا سب سے پہلا Planetarium تھا۔ یہاں ایک اسلامی سیکشن بھی ہے۔ ایک سیکشن میں اصطرلاب رکھے گئے ہیں۔ اصطرلاب پرانے زمانہ کا کمپیوٹر تھا جس کے ذریعہ حسب ذیل کام کئے جاسکتے تھے: راستہ تلاش کرنا، عمارت کی اونچائی معلوم کرنا، رات یا دن کا وقت معلوم کرنا، رات کو ستاروں کی پوزیشن معلوم کرنا، کسی بھی خطہ کا سورج کے طلوع اور غروب کا وقت معلوم کرنا، کسی بھی جگہ سے مکہ کی صحیح سمت معلوم کرنا، اسٹرالوجی کے چارٹ تیار کرنا۔ میوزیم میں 31؍اصطرلاب ہیں۔ ان میں سے ایک سپین میں محمد ابن یوسف ابن حاتم نے 1240ء میں تیار کیا تھا جبکہ ایک لاہور کے باشندے ضیاء الدین محمد نے 1647ء میں تیار کیا تھا۔
میوزیم کے ایک حصہ میں نادر کتب کا ذخیرہ ہے جس میں دو ہزار کے قریب کتب ہیں ان میں 12 کتب 1500ء سے قبل شائع ہوئی تھیں۔
امریکی ریاست ایلی نائس (Illinois)کا شہر سپرنگ فیلڈ اس لئے مشہور ہے کہ امریکی صدر ابراہام لنکن نے 25 سال کا عرصہ یہاں گزارا۔ وہ 1834ء سے 1842ء تک ریاستی اسمبلی کے ممبر رہے، امریکی سینیٹ کے انتخاب میں حصہ لیا لیکن کامیاب نہ ہوسکے لیکن پھر سپرنگ فیلڈ سے ہی 1846ء میں کانگریس کے رکن منتخب ہوئے۔ انہوں نے کئی سال تک یہاں کامیاب وکالت کی۔ یہیں سے وہ امریکہ کے 16ویں صدر منتخب ہوکر واشنگٹن گئے اور وفات کے بعد یہیں آسودہ خاک ہوئے۔ لنکن کی کئی یادگاریں اس شہر میں محفوظ ہیں۔ ایک چرچ میں وہ بنچ بھی محفوظ ہے جس پر لنکن اپنی بیوی اور تین بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر عبادت کیا کرتے تھے اور یہیں 30؍اگست 1856ء کو انہوں نے کالونائزیشن کے موضوع پر خطاب کیا تھا۔ یہ اس دَور کی تحریک تھی جس کا مقصد امریکی غلاموں کو خریدنا اور انہیں آزاد کرنا تھا۔
1860ء میں ریپبلیکن پارٹی نے مسٹر لنکن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔ اُس وقت تک انہوں نے داڑھی نہ رکھی تھی۔ پھر ایک بارہ سالہ لڑکی کے خط میں مشورہ دینے پر انہوں نے داڑھی رکھ لی اور یوں وہ امریکہ کے پہلے باریش صدر تھے۔ اُن کی رہائش گاہ میں اُن کی متعدد اشیاء محفوظ ہیں۔
لنکن رات کو بہت کم سوتے تھے۔ اُن کا قد چھ فٹ چار انچ تھا اس لئے اُن کا بستر کافی بڑا تھا۔ اُن کے گھر میں میاں بیوی کا علیحدہ علیحدہ کمرہ تھا اور یہ Status کی نشانی تھی۔ مسٹر لنکن گائے کا دودھ خود مہیا کرتے اور جلانے کے لئے لکڑیاں بھی خود لاتے۔ اُن کا ایک بیٹا چار سال کی عمر میں، دوسرا بارہ سال جبکہ تیسرا اٹھارہ سال کی عمر میں وفات پاگیا۔ صرف ایک بیٹے نے لمبی عمر پائی اور وہ کامیاب وکیل اور وفاقی وزیر بھی رہا۔
امریکہ کا صدر منتخب ہونے کے بعد لنکن نے اپنا گھر کرایہ پر دیدیا تھا۔ لیکن وہ واپس اس مکان میں دوبارہ نہیں آسکے۔ 4؍مئی 1865ء کو اُن کا جنازہ یہاں پہنچا اور اُن کے گھر سے چارکلومیٹر دُور واقع ایک قبرستان میں تدفین ہوئی۔ اُن کا پہلا مزار 1869ء میں تعمیر کیا گیا جس کا مخروطی مینار 117؍فٹ اونچا ہے۔ اصل قبر دس فٹ نیچے ہے اور لنکن کی لاش سٹیل اور کنکریٹ والٹ (Wallet) کے اندر محفوظ ہے۔ لنکن کی وفات کے گیارہ سال بعد چوروں نے نقب لگاکر ان کی لاش چوری کرنے کی کوشش کی۔ اس واقعہ کے بعد لاش کو نامعلوم جگہ چھپادیا گیا اور لوگ خالی مقبرہ کی زیارت کرتے رہے۔ پھر نیا مقبرہ 1900ء میں تعمیر کیا گیا اور لاش پوری حفاظت کے اہتمام کے ساتھ یہاں لائی گئی۔ لنکن کا ہی یہ قول تھا:
Government of the people, by the people, for the people shall not perish.
لنکن پر فورڈ تھیٹر گیٹس برگ میں قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ یہ شہر واشنگٹن سے تین گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ تھیٹر کے اندر بعد میں میوزیم قائم کیا گیا جہاں وہ گولی اور گن بھی رکھی گئی ہے جس سے لنکن کو قتل کیا گیا۔ خون آلود تکیہ وہاں رکھا گیا ہے۔ 15؍ اپریل 1865ء کے اخبارات بھی محفوظ ہیں۔ لنکن کے گھر کی سیر آپ انٹرنیٹ کی اس سائٹ پر بھی کرسکتے ہیں: www.nps.gov/liho/home