کولتار کی جھیل

ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ جنوری 2010ء میں شائع ہونے والے ایک مختصر معلوماتی مضمون میں کولتار کی جھیل کا تعارف کروایا گیا ہے جسے 1595ء میں ٹرینیڈاڈ (ویسٹ انڈیز) میں سر والٹر ریلے نے پاریکو کے مقام پر دریافت کیا تھا۔ اس جھیل کا رقبہ 99 ہزار مربع ایکڑ ہے اور اس کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہمیشہ حرکت میں رہتی ہے۔ انسان اور گاڑیاں اس پر روانی سے چل سکتے ہیں لیکن رُک نہیں سکتے ورنہ وہ اس کی تہہ میں پہنچ جائیں گے۔
ابتدا میں جہازوں کے رخنے بھرنے کے لئے کولتار بہت مفید ثابت ہوئی۔ پھر سڑکوں کی تعمیر و مرمّت کے لئے 1940ء میں جہازوں کے ذریعے ایک لاکھ بیس ہزار ٹن سے زائد کولتار انگلستان اور کینیڈا میں پہنچایا گیا۔ اب تک جھیل سے 18 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کولتار نکالا جاچکا ہے۔
اس نیم گرم جھیل میں کبھی کبھار درخت بھی اُگتے ہیں۔ 1928ء میں ایک درخت قریباً 15 میٹر کی اونچائی تک سیدھا اُگا اور چند روز سیدھا رہنے کے بعد ایک طرف جھکنے لگا اور آخر جھیل نے اسے نگل لیا۔ اس جھیل سے انسانی ڈھانچے بھی ملے ہیں جس سے قیاس کیا گیا ہے کہ مُردے دفن کرنے کے لئے بھی اس جھیل کو استعمال کیا گیا تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں