کہہ رہا تھا نہ سن رہا کوئی – نظم

ماہنامہ ’’خالد‘‘ربوہ فروری2008ء میں محترم چوہدری محمد علی مضطر عارفی صاحب کی شائع شدہ ایک نظم میں سے انتخاب پیش ہے:

کہہ رہا تھا نہ سن رہا کوئی
عمر بھر بولتا رہا کوئی
اشک یوں رک گئے سرِ مژگاں
جیسے گر کر سنبھل گیا کوئی
اپنی تصویر سے لڑائی ہے
آئنے سے نہیں گلہ کوئی
موت کے بعد یوں لگا مضطرؔ
جیسے پیدا ہوا نہ تھا کوئی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں