کیا اسی طرح سے آغاز ہوا کرتا ہے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍مئی 2010ء میں شامل اشاعت مکرم انصر رضا صاحب کی غزل سے انتخاب پیش ہے:
کیا اسی طرح سے آغاز ہوا کرتا ہے
جو عیاں ہوتا ہے وہ راز ہوا کرتا ہے
مستیٔ شوق میں بھنورے سے کرے راز و نیاز
بعد میں پھول شرمسار ہوا کرتا ہے
جس کو آزادیٔ افکار کا رہتا ہے جنوں
خود پرستی میں گرفتار ہوا کرتا ہے
جو ترے وعدوں پہ تعمیر ہوا خواب محل
آشیانہ وہی مسمار ہوا کرتا ہے