کیوں سر بگریباں ہو یارو کیا حال بنائے بیٹھے ہو – نظم
روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ8؍جون 2009ء میں شامل اشاعت مکرم چوہدری شبیر احمدصاحب کے منظوم کلام سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:
کیوں سر بگریباں ہو یارو کیا حال بنائے بیٹھے ہو
مدت سے بہاریں آ بھی گئیں تم آس لگائے بیٹھے ہو
جو شیش محل میں رہتے ہیں اک پتھر بس ہے ان کے لئے
پھر شیش محل میں نادانو کیوں ڈیرہ جمائے بیٹھے ہو
کیوں قسمت کو تم کوستے ہو کیا فائدہ رونے دھونے کا
کیوں تاج و تخت کی حرص میں تم ایمان لٹائے بیٹھے ہو
دیکھو کہ وہ حسنِ یار ازل کس شان سے ہے پھر جلوہ نما
تم ہو کہ پرانے قصوں کو سینے سے لگائے بیٹھے ہو
شبیرؔ بڑے خوش قسمت ہو آزاد ہو دنیوی دھندوں سے
کس شوق سے کوچۂ جاناں میں تم دھونی رمائے بیٹھے ہو