گرچہ ہے گناہوں میں گرفتار ، چلا آ – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍اگست 2011ء میں مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک طویل نظم شامل اشاعت ہے جو سورۃ الزّمر: 54 سے متأثر ہو کر کہی گئی ہے جس میں ارشاد ہوا ہے کہ اے مرے بندو !جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے۔اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہویقیناً اللہ سب کے سب گناہ بخشتا ہے۔
اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
گرچہ ہے گناہوں میں گرفتار ، چلا آ
آ پاس مرے میرے خطاکار ، چلا آ
سو بار بھی توبہ کو اگر توڑ چکا ہے
رحمت مری کہتی ہے کہ سو بار چلا آ
مایوس نہ ہو گر مرے وعدوں پہ یقیں ہے
وعدے کا مَیں سچا ہوں ، ستمگار چلا آ
ڈھک لے گی ترے عیب مری رحمتِ جاری
مت بھول مرا نام ہے ستار ، چلا آ
دو اشکِ ندامت ترے دوزخ کو بُجھا دیں
آنکھوں میں لیے اشکوں کی منجدھار ، چلا آ
میں کون ہوں ، کیا ہوں ، تجھے ادراک نہیں ہے
دیکھا ہی نہیں تُو نے رُخِ یار ، چلا آ
دوزخ سے نہ ڈر ، چھوڑ دے جنت کی طمع کو
آ دیکھ مجھے طالبِ دیدار چلا آ
بندہ ہے تو بندے کے لئے عجز ہے زیبا
سر پر نہ سجا کبر کی دستار ، چلا آ
کر دیتی ہے معدوم یہ فی ا لفور گناہ کو
توبہ میں نہاں ہیں عجب اسرار ، چلا آ
اب چھوڑ بھی دے ظلم و جفا کا یہ وطیرہ
یاں عجز فقط عجز ہے درکار ، چلا آ
کج رَو کی نہیں ہے مرے کوچے میں رسائی
درگاہِ مقدس ہے یہ ہموار ، چلا آ
بہروپ نہ بھر عابد و زاہد کا نکمے
رگ رگ سے مَیں واقف ہوں ریاکار ، چلا آ