گلشن احمد نرسری کا سووینئر 2000ء
گلشن احمد نرسری کا ’’سووینئر 2000ء‘‘ بڑے سائز کے 48؍صفحات رنگین تصاویر اور مضامین پر مشتمل ہے۔ سووینئر میں نرسری کی کامیابیوں کی تصویر کشی کی عمدہ کوشش کی گئی ہے اور اس میں پودوں کی دیکھ بھال اور دیگر اہم معلومات سے متعلق قیمتی مضامین بھی شامل کئے گئے ہیں۔ تاہم یہ بات یقینی ہے کہ نرسری کی دلکشی کو کاغذ پر قلم کی زبان میں بیان کرنا ناممکن ہے۔
حضرت مصلح موعودؓ نے 20؍ستمبر 1948ء کو ربوہ کا افتتاح کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’یہ زمین ہم نے پہاڑی ٹیلوں کے درمیان اسلئے خریدی ہے کہ میری رؤیا اس زمین کے متعلق تھی… مَیں یہاں آیا اور مَیں نے کہا ٹھیک ہے خواب میں جو مَیں نے مقام دیکھا تھا اُسکے اردگرد بھی اسی قسم کے پہاڑی ٹیلے تھے صرف ایک فرق ہے اور وہ یہ کہ مَیں نے اس میدان میں گھاس دیکھا تھا مگر یہ چٹیل میدان ہے۔ … ممکن ہے ہمارے آنے کے بعد اللہ تعالیٰ یہاں گھاس بھی پیدا کردے اور اس رقبہ کو سبزہ زار بنادے‘‘۔ چنانچہ سووینئر میں خشک میدان میں ربوہ کی ابتدائی آبادی کے خیمہ جات کی تصویر کے ساتھ موجودہ ربوہ میں بنے ہوئے پختہ مکانات کے ساتھ لہلہاتے ہوئے درختوں کی فضائی تصویر بھی پیش کی گئی ہے۔
گلشن احمد نرسری کے انچارج مکرم سید محمود احمد شاہ صاحب پیش لفظ میں لکھتے ہیں کہ نرسری سرزمین ربوہ پر سبز انقلاب کی منزل کو قریب تر لے آئی ہے۔ اب بنجر اور ریتلی زمین گل و گلزار ہوچکی ہے اور جہاں کیکر بھی بمشکل اگتا تھا آج وہاں سوات، کشمیر اور یورپ کے علاقوں میں اگنے والے پودے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ نرسری میں سینکڑوں اقسام کے پانچ لاکھ پودے موجود ہیں۔ اس وقت بادام، سیب، خوبانی، آلوبخارا، انار، آم، جامن، شہتوت، پپیتا، فالسہ، لہسوڑہ، امرود، لیموں، کینو میٹھا، ریڈبلڈ، مالٹا،آلوچہ، انجیر، کیلا، انگور، کھجور، زیتون اورکئی غیرملکی پودے پھل دے رہے ہیں۔ اسی طرح کالی مرچ، سبز الائچی، سٹرابری کے پودے بھی پھل دینے کے لئے تیار ہیں۔ ربوہ میں پام کی متعدد اقسام گملوں کی زینت ہیںاور پھولوں کے ساٹھ ہزار سے زائد گملے اور سینکڑوں اقسام کے پانچ لاکھ پودے نرسری میں موجود ہیں۔ آج ربوہ اپنی بہار میں بھی حقیقتاً ’’گلشن احمد‘‘ کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔
سیدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ نے 15؍مارچ 1984ء کو شام پانچ بجے جامن کا پودا لگاکر نرسری کا افتتاح کیا تھا۔ حضور انور کی پودا لگاتے ہوئے کی تصویر بھی اس سووینئر کی زینت ہے اور جامن کے اُس درخت کی ایک تصویر بھی جو امسال مارچ میں اتاری گئی۔ مکرم اسداللہ غالب صاحب کے مضمون میں نرسری کی تاریخ پیش کی گئی ہے۔ گلشن احمد نرسری کے نگرانوں میں مکرم پروفیسر صادق علی صاحب اور مکرم سید محمود احمد شاہ صاحب کے نام قابل ذکر ہیں جبکہ تزئین کمیٹی ربوہ کی صدارت کے فرائض سرانجام دینے والوں میں مکرم ملک شفیق احمد صاحب، مکرم صاحبزادہ مرزا غلام احمد صاحب، مکرم صاحبزادہ مرزا انس احمد صاحب، مکرم صاحبزادہ مرزا مسرور احمد صاحب اور مکرم سید طاہر احمد شاہ صاحب کے اسماء شامل ہیں جبکہ مکرم سید خالد احمد شاہ صاحب نے بھی چند ماہ قائمقام صدر کے طور پر یہ ذمہ داری ادا کی۔ گلشن احمد نرسری کا شمار ملک کی بہترین نرسریوں میں ہوتا ہے۔