گولڈکوسٹ سے غانا تک
1471ء میں پرتگالی کشتی ران سونے کی تلاش میں گولڈکوسٹ پہنچے اور 1482ء میں وہاں اپنا پہلا قلعہ تعمیر کیا۔ سونے کی تجارت کے ساتھ ساتھ یہ سرزمین جلد ہی انسانی تجارت کا مرکز بھی بن گئی اور یہاں سے غلام امریکہ بھجوائے جانے لگے۔ 160 سال بعد پرتگالی اس علاقہ سے دستبردار ہوگئے اور پھر ولندیزیوں اور برطانوی باشندوں کے درمیان کشمکش شروع ہوئی جو 1872ء تک جاری رہی۔ اگرچہ غلاموں کی تجارت میں سویڈن، ڈنمارک اور جرمنی بھی شامل ہوگئے تھے۔ ان قوموں نے یہاں اپنے اپنے قلعے تعمیر کئے۔ 1874ء میں برطانیہ نے اشانٹی قبیلہ کو شکست دے کر گولڈکوسٹ کے مرکزی حصہ پر قبضہ کرکے اسے اپنی کالونی بنالیا اور 1897ء میں پورے گولڈکوسٹ کو فتح کرلیا اور پھر سونے اور ناریل کی تجارت سے بہت فائدہ اٹھایا۔ جنگ عظیم دوم کے بعد یہاں بھی تحریک آزادی نے جنم لیا اور 6؍مارچ 1957ء کو اس کی آزادی کا اعلان کرکے اس کا نیا نام غانا رکھ دیا گیا اور 1960ء میں اسے جمہوریہ کا درجہ دیدیا گیا۔
غانا کے ہمسایہ ممالک میں آئیوری کوسٹ، برکینافاسو اور ٹوگو ہیں۔غانا میں سربراہ مملکت صدر ہے۔ ملک میں دس علاقائی ڈویژن ہیں۔ دارالحکومت اکرا ہے۔ سکہ ’’سیڈی‘‘ کہلاتا ہے۔ سرکاری زبان انگریزی ہے۔ مذاہب میں 30% مسلمان، 24% عیسائی اور 38% قبائلی عقائد رکھنے والے ہیں۔ ملک میں خواندگی کا تناسب 64% ہے اور 6 سے 16 سال تک کے بچوں کو تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے۔ اس ملک نے فوجی اور عوامی دونوں قسم کے انقلاب دیکھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل کوفی عنان کا تعلق غانا سے ہے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍مارچ 1999ء میں غانا کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون مکرم محمد محمود طاہر صاحب کے قلم سے شائع ہوا ہے۔