ہیومینٹی فرسٹ کی دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس 2015ء
ہیومینٹی فرسٹ کی دو روزہ انٹرنیشنل کانفرنس 2015ء کا کامیاب انعقاد۔
حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ للہ تعالیٰ کا انسانی ہمدردی کی نصائح پر مبنی خطاب
(رپورٹ مرتبہ: ناصر محمود پاشا)
(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 13 مارچ 2015ء)
(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 6اپریل 2015ء)
امسال 24 و 25 جنوری 2015ء بروز ہفتہ و اتوار ہیومینٹی فرسٹ نے مسجد بیت الفتوح سے ملحقہ ناصر ہال میں اپنی انٹرنیشنل کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس کانفرنس میں دنیابھر کے 15 مختلف ممالک سے 130 نمائندگان نے شرکت کی۔ ان ممالک میں شمالی امریکہ، ماریشس اور فلپائن کے علاوہ یورپ اور مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے چند ممالک بھی شامل تھے۔
یہ کانفرنس اس لحاظ سے اہمیت کی حامل ہے کیونکہ 1995ء میں ہیومینٹی فرسٹ کی بنیاد رکھے جانے کے بعد سے اس تنظیم کو انسانی فلاح وبہبود سے متعلق اپنی خدمات کو جاری رکھے ہوئے بیس سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ الحمدللہ۔ چنانچہ بیس سالہ خدمات کے حوالہ سے اس فلاحی تنظیم کی انٹرنیشنل کانفرنس کے لئے ایک خصوصی لوگو (Logo) اور تھیم (Theme) بھی جاری کیا گیا تھا۔ تھیم یہ تھا: “Work Smarter, Not Harder” ۔ یعنی نئے زمانہ کے اطوار سیکھتے ہوئے اور نئی ایجادات کو استعمال کرتے ہوئے کم محنت سے زیادہ سے زیادہ بہترین نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی جائے۔
ہیومینٹی فرسٹ کے اس وقت دنیابھر میں تین ہزار سے زیادہ رضاکار ہیں جن میں سے اکثر مختلف پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کرنے میں ماہر ہیں۔ یہ ماہرین طبّی میدان میں مہارت رکھنے کے علاوہ ٹیچرز، انجینئرز، اکاؤنٹنٹس، انسٹرکٹرز اور پراجیکٹ مینیجرز کے طور پر بھی خدمات بجالانے کی توفیق پارہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ’’ہیومینٹی فرسٹ‘‘ کم سے کم خرچ کرتے ہوئے بہترین فلاحی خدمات پیش کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ تاہم یہ بھی امرواقعہ ہے کہ اس تنظیم کو اپنے شاندار منصوبوں کو مزید وسعت دینے کے لئے اور مزید نئے منصوبوں کے اجراء کے لئے ابھی مزید وسائل درکار ہیں جنہیں مہیا کرنے کے لئے بہت زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے تاکہ غربت کے خلاف کامیاب جہاد کو جاری رکھا جاسکے۔
انٹرنیشنل کانفرنس 2015ء کا آغاز مکرم سید احمد یحییٰ صاحب کی افتتاحی تقریر سے ہوا جس میں انہوں نے مختلف ممالک سے تشریف لانے والے نمائندگان کا تعارف بھی کروایا۔ اس کے بعد بعض نمائندگان نے اپنے علاقوں میں جاری ہیومینٹی فرسٹ کے مختلف منصوبوں اور انسانی خدمات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پاکستان میں ہیومینٹی فرسٹ کے چیئرمین محترم ڈاکٹر مسعودالحسن نوری صاحب نے اپنی ایک پُراثر اور جذباتی تقریر میں2010ء کے سیلاب کے بعد تھرپارکر میں پیدا ہونے والے حالات کی تصویرکشی کی جس کے نتیجہ میں ہزاروں افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔ آپ نے ان فاقہ زدگان کو خوراک کی فراہمی اور متأثرین کی بحالی کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد مغربی افریقہ کے ملک مالی اور جنوبی امریکہ کے ملک گوئٹے مالا میں جاری منصوبوں کے بارہ میں مکرم منعم نعیم صاحب (چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ یوایس اے) نے تفصیل سے بیان کیا۔ پھر زلزلہ زدہ ملک ہیٹی میں جاری منصوبوں پر ہیومینٹی فرسٹ کی یو ایس اے برانچ سے تعلق رکھنے والے مکرم Clayton Bell صاحب نے روشنی ڈالی۔ اس کے بعد مکرم ڈاکٹر محمد اطہر زبیر صاحب (چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ جرمنی) نے مغربی افریقہ کے ملک بنین میں جاری منصوبوں کو تفصیل سے بیان کیا۔ اس کے بعد فلپائن میں سمندری طوفان کے بعد کی جانے والی متأثرین کی خدمات کا تفصیلی ذکر مکرم ڈاکٹر اسلم داؤد صاحب (چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ کینیڈا) نے کیا۔ پھر مکرم فاروق احمد خالد صاحب (چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ مشرق وسطیٰ) نے اپنے علاقہ میں تنظیم کی خدمات کو بیان کیا۔ اسی طرح مکرم رفیق چانن صاحب (چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ اردن) نے شام میں خانہ جنگی کی وجہ سے اُردن میں آنے والے مہاجرین کے لئے کی جانے والی ہیومینٹی فرسٹ کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ مکرم فضل احمد صاحب ڈائریکٹر پروگرام نے ’’ایبولا وائرس‘‘ کی تباہ کاریوں اور متأثرین کی امداد سے متعلق تازہ ترین صورتحال پیش کی۔ اسی طرح مکرم مرزا محمود احمد صاحب (مینیجنگ ڈائریکٹر ہیومینٹی فرسٹ) نے آنکھوں کے آپریشن کی خصوصی سکیم Gift of Sight سے متعلق معلومات حاضرین کے سامنے رکھیں۔
اس سیشن کے بعد مختلف نمائندگان پر مشتمل پانچ مختلف گروپس تشکیل دیئے گئے۔ چونکہ ہیومینٹی فرسٹ کے رضاکار مختلف النوع منصوبوں پر دنیابھر میں کام کررہے ہیں، چنانچہ اُن کے کام کو زیادہ مؤثر بنانے، اُن کی پالیسیوں کو تقویت دینے اور اُن کی کارکردگی کی سمت اور اہداف کو متعین کرکے دلجمعی اور یکجہتی کے ساتھ کام کو آگے بڑھانے کے لئے ضروری تھا کہ دنیا کے مختلف خطّوں سے تعلق رکھنے والے یہ رضاکار ایک ہی سوچ کے ساتھ میدانِ عمل میں اتریں اور باہم بات چیت کے ذریعہ ایسی بہترین تجاویز مرتّب کرسکیں جس کے نتیجہ میں کم سے کم وقت اور معمولی لاگت کے ساتھ عمدہ نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ تشکیل دیئے جانے والے پانچ گروپوں کی کوآرڈینیشن مکرم ڈاکٹر شبیر احمد بھٹی صاحب وائس چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ نے کی۔
ان گروپوں کا تعلق درج ذیل شعبہ جات سے تھا:
1. Finance, Admin & Governance
2. Marketing & Fundraising
3. Disaster Response
4. Programmes & Operations
5. Medical Projects
پروگرام کے مطابق پانچوں گروپوں نے باہمی تبادلۂ خیال کے ذریعے دنیا کے مختلف ممالک میں قائم تنظیم ہیومینٹی فرسٹ کے ڈھانچے کو جدید سائنسی طریق کار کے مطابق ایک ہی سانچے میں ڈھالنے کے لئے نہایت عمدہ تجاویز مرتّب کرکے پیش کیں۔ ان تجاویز کا خلاصہ حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت میں منظوری کے لئے پیش کیا گیا ہے۔ اور حضور انور کی منظورشدہ تجاویز پر عملدرآمد کے نتیجہ میں ہیومینٹی فرسٹ کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی توقع کی جاسکتی ہے۔
امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت اختتامی اجلاس میں بنفسِ نفیس تشریف لاکر نمائندگان سے اہم خطاب بھی فرمایا جس میں اُن کی خدمات پر مسرّت کا اظہار کرنے کے بعد اُن کے لئے نئے اہداف بھی مقرر فرمائے۔
حضور انور نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ انسانیت کی خدمت اسلام کی بنیادی تعلیم ہے اور ہیومینٹی فرسٹ کی خدمات اسی تعلیم کا عملی اظہار ہیں۔ چنانچہ اس تنظیم کا نام بھی اس کے نصب العین کا آئینہ دار ہے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب کے آغاز میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ علیہ السلام کا وہ اقتباس پڑھ کر سنایا جس میں حضرت اقدسؑ فرماتے ہیں کہ کامل ایمان کے دو حصے ہیں۔ ایک خدا سے محبت کرنا اور دوسرا انسان سے اس قدر محبت کرنا کہ اُن کے مصائب اور تکالیف کو اپنے ہی مصائب اور تکالیف کی طرح خیال کرنا اور اُن کے دُور کرنے کے لئے کوشش اور دعا کرنا۔
حضور انور نے فرمایا کہ احمدی مسلمان اپنا سر جھکاکر یہی عاجزانہ دعائیں کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں توفیق عطا فرمائے کہ وہ ہمدردی، اخلاص اور محبت کے ساتھ انسانیت کی خدمت بجالاسکیں۔ وہ خدا تعالیٰ سے ایسی بے غرضانہ محبت کے عطا ہونے کے لئے درخواست کرتے ہیں کہ جہاں وہ دوسروں کے درد اور بے قراری کو اپنے دل میں محسوس کرسکیں گویا یہ درد اور بے قراری اُن کو لاحق ہے۔ چنانچہ یہ بھی امر واقعہ ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ارشادات میں احمدیوں کو بار بار بنی نوع انسان کی خدمت کرنے کی طرف توجہ دلائی ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے متّبعین کو یہی تعلیم دی ہے کہ ایک قسم کا وقف (یعنی خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر اپنی زندگی کو وقف کرنا) وہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی مخلوق کی خدمت کی جائے اور اُن کے ساتھ محبت کا برتاؤ کیا جائے۔ لیکن یہ اُسی وقت ممکن ہے جب کوئی حقیقی بے غرضی کے ساتھ دوسروں کی محبت کی خاطر اُن کی خدمت بجالائے۔
حضور انور نے فرمایا کہ انسانیت کی خدمت کی حقیقی تعریف یہ ہے کہ دوسروں کی مشکلات دُور ہونے تک چین سے نہ بیٹھا جائے اور اُن کا بوجھ اپنے کاندھوں پر اٹھاکر اُنہیں آسانی اور راحت پہنچانے کی کوشش کی جائے۔ اور اپنے آرام کی پرواہ کرنے کی بجائے دوسروں کی محبت میں اپنا دل ایسا بنالیا جائے کہ اُن کی خاطر ہر قربانی پیش کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار رہا جائے۔
حضور انور نے فرمایا کہ ہماری تنظیم ہیومینٹی فرسٹ کے ہر رضاکار کو یاد رکھنا چاہئے کہ یہ صرف اور صرف دعا سے ہی ممکن ہے کہ اُس کی کوششیں ثمر آور ہوجائیں۔ تمام مثبت نتائج صرف خدا تعالیٰ کے فضل کا ہی نتیجہ ہیں۔ یہی وجہ ہے ہیومینٹی فرسٹ کی مساعی اس تنظیم کو مہیا کئے جانے والے فنڈز کے مقابلہ میں نمایاں طور پر زیادہ نظر آتی ہیں۔
حضور انور نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہیومینٹی فرسٹ کو پہلے سے زیادہ توفیق عطا فرماتا چلا جائے کہ وہ اُس مخلصانہ روح اور انسانیت کی محبت کے ساتھ خدمت کرتے چلے جائیں جو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ہمارے اندر پیدا کی ہے۔ آمین
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکا یہ خطاب انگریزی زبان میں تھا جس کا اردو ترجمہ ہفت روزہ ’’الفضل انٹرنیشنل‘‘ کی آئندہ کسی اشاعت میں افادۂ عام کے لئے پیش کیا جائے گا۔ انشاء اللہ
حضور انور کے خطاب کے بعد ماحضر پیش کیا گیا اور اس طرح یہ کانفرنس کامیابی کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔