یہ کیا کہ چند ہی پتوں پہ کچھ بہار آئے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍نومبر 2006ء میں شائع ہونے والی مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
یہ کیا کہ چند ہی پتوں پہ کچھ بہار آئے
بہار وہ ہے کہ ہر پیڑ پر نِکھار آئے
اے کاش درد کے ماروں کو چین آ جائے
کوئی مسیحا کوئی دل کا غمگسار آئے
بھٹکتے پھرتے ہیں تنہا بھرے زمانے میں
کوئی تو دل کا امیں کوئی راز دار آئے
یہ کس کے آنے کی اک دھوم ہے زمانے میں
یہ جان و دل ہیں اسی کے ہزار بار آئے