اخلاص ہے دستورِ غلامانِ خلافت – نظم

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 22 مئی 2020ء)

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ مئی 2011ء میں شائع ہونے والی ایک نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

اخلاص ہے دستورِ غلامانِ خلافت
تسلیم سے مشروط ہے پیمانِ خلافت
یہ لعلِ نبوّت تو ہے اک گوہرِ یکتا
بعد اس کے گراں مایہ ہے مرجانِ خلافت
استادؐ سے شاگردؑ نے وہ فیض ہے پایا
وہ شانِ نبوّت ہے تو یہ جانِ خلافت
ہے باغِ نبوّت کا ہی اِک نخلِ ثمردار
اس گُل کا ہی تو تخم ہے ریحانِ خلافت
ہر ایک کو اِس سائے میں ملتی ہیں پناہیں
ہے کتنا وسیع دیکھو تو دامانِ خلافت
ہے اہلِ وفا کی یہ محبت کا تقاضا
ہوتی رہے پابندیٔ فرمانِ خلافت
تا روزِ قیامت رہے جاری مرے مولا
خوش بختی کا یہ دَور یہ فیضانِ خلافت

نوٹ: بوجوہ رسالہ مصباح میں شائع ہونے والی اس نظم کے کہنے والے کا نام شامل اشاعت نہیں کیا گیا لیکن اگر قارئین میں‌ سے کوئی جانتے ہوں تو ذیل میں اپنے کمنٹس میں درج فرمادیں- شکریہ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں