اسپرین کا استعمال

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جون 2002ء میں مکرم ڈاکٹر ایس اے اختر صاحب اپنے ایک مختصر مضمون میں بیان کرتے ہیں کہ اسپرین تقریباً ایک صدی سے درد، بخار اور سوجن کو کم کرنے کے لئے استعمال کی جارہی ہے۔ حال ہی میں اس کی افادیت خون پتلا کرنے والی دوا کے طور پر ثابت ہوئی ہے۔ ایسے مریض جن میں خون کی نالیوں میں خون کے جمنے کی بیماری ہو وہ 75ملی گرام سے 150ملی گرام تک اسپرین ایک لمبے عرصہ تک لے سکتے ہیں۔ اس طرح دل کے دورہ کا خطرہ پچاس فیصد کم ہوجاتا ہے۔ انجائنا میں مبتلا مریضوں کو تین ماہ تک 150ملی گرام اور پھر غیرمعینہ مدت تک 75ملی گرام اسپرین روزانہ استعمال کرنی چاہئے۔ ذیابیطس میں دل کی بیماری کا خطرہ دو سے تین گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسپرین کو ایسے مریضوں میں دل کا حملہ روکنے کے لئے بنیادی یا ثانوی درجہ کا عامل پایا گیا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں آنکھوں کی خرابی کے علاج میں اسپرین کو شروع میں ہی استعمال کرنے سے کوئی پیچیدگی پیدا نہیں ہوتی۔بلکہ ہر طرح کے ذیابیطس کے مریضوں (Niddm) کو اسپرین کی 75ملی گرام کی مقدار روزانہ غیرمعینہ مدت تک دی جانی چاہئے جب تک ایسے مخصوص حالات نہ پیدا ہوجائیں کہ اسپرین کی ممانعت کردی جائے۔ اب تک جو تجربات ہوئے ہیں ان سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ہر صحتمند مرد جس کی عمر 35 سال سے زیادہ ہو، وہ سگریٹ نوشی کرتا ہو اور مرغن غذا کا عادی ہو اور ورزش کم کرے تو اُس کو اسپرین تاحیات استعمال کرنی چاہئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں