اللہ کا فضل — الفضل
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے صدسالہ جوبلی سوونیئر 2013ء میں مکرم فرید احمد صاحب ایک ایمان افروز واقعہ یوں تحریر کرتے ہیں کہ مَیں پکوائی کا کام کرتا ہوں اور گرمیوں میں ہمارا کام کم ہوتا ہے۔ اگست1995ء کی بات ہے کہ میرے پاس صرف پانچ صد روپے تھے جو کہ کئی دن سے مَیں بچا بچا کر رکھ رہا تھا۔ ایک دن الفضل کا نمائندہ میرے گھر آیا اور بتایا کہ میرا پانچ سو روپے چندہ بقایا ہے۔ مَیں نے سوچا کہ میرے پاس 500؍روپے ہی تو ہیں اگر مَیں نے یہی دے دیے تو پھر مَیں کیا کروں گا اور پیسے آنے کی کوئی امید بھی فی الحال نہیں ہے۔ لیکن پھر میں نے سوچا کہ اللہ مالک ہے۔ چنانچہ چندہ الفضل ادا کردیا۔ ابھی مَیں رسید پکڑ کر گھر کے باہر ہی کھڑا تھا کہ ایک آدمی آتا ہوا نظر آیا جس کا مَیں نے تین سال قبل کام کیا تھا اور وہ پیسے نہیں دے رہا تھا اور میں نے چکر لگا لگا کر نااُمید ہو کر اُس کی طرف جانا چھوڑ دیا تھا۔ اُس نے پہلے معذرت کی اور پھر ڈیڑھ ہزار روپے میرے ہاتھ میں پکڑائے جو کہ اُس کی طرف بقایا تھے۔ جب وہ چلا گیا تو میرے حیرانی سے کھڑا تھا۔ میرے ایک ہاتھ میں الفضل کی رسید اور دوسرے ہاتھ میں ڈیڑھ ہزار روپے تھے اور میری نظروں کے سامنے الفضل کا وہ نمائندہ بھی گلی میں چلا جارہا تھا اور یہ رقم دینے والا بھی۔ مَیں نے خداتعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اُس کے بعد سے آج تک کبھی الفضل کا بقایا نہیں ہونے دیا بلکہ کئی دوستوں کو الفضل اخبار لگوا کر بھی دی اور اس کے پڑھنے کی طرف بھی دوستوں کو توجہ دلاتا رہتا ہوں۔
