اللہ کے فضلوں کا مورد جو بنی ہوگی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍اگست 2012ء میں مکرم مبارک احمد ظفرؔ صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ملاحظہ فرمائیں:

اللہ کے فضلوں کا مورد جو بنی ہوگی
پھر عجز و نیازی میں وہ ذات جھکی ہوگی
مقبول ہوئی شب جو دربارِ الٰہی میں
آہوں سے سجی ہوگی اشکوں میں ڈھلی ہوگی
ہے راہ کٹھن لیکن رُکنے نہ قدم پائیں
مٹ جائے گی رستے کی جو روک کھڑی ہوگی
گر جذبۂ طارقؔ ہو اللہ پہ بھروسہ بھی
پھر دُور بھی ہو منزل قدموں میں پڑی ہوگی
بجھنے نہیں پائے گی ، ہو گی وہ سدا روشن
وہ خونِ شہیداں سے جو شمع جلی ہوگی
اے روح کے بیمارو! گر مانو مسیحا کو
چل جائے گی بالآخر گر نبض رُکی ہوگی

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں