انجمن ہلال احمر … ریڈکراس

جون 1859ء میں سولفرینو کے مقام پر آسٹریا اور فرانس کے درمیان ایک جنگ ہوئی جس میں آسٹریا کے چودہ ہزار سپاہی قتل یا زخمی ہوئے اور آٹھ ہزار لاپتہ ہوئے یا قیدی بنالئے گئے۔ جبکہ فرانس کے پندرہ ہزار فوجی قتل یا زخمی ہوئے اور دو ہزار لاپتہ ہوگئے یا قیدی بنالئے گئے۔ اس کے علاوہ بے شمار زخمی فوجی کسمپرسی کے عالم میں میدان جنگ میں پڑے سسکتے رہے۔ ایسے میں سوئٹزرلینڈ کے ایک نوجوان تاجر ژین ہنری دونانت نے اپنے طور پر لوگوں کو اکٹھا کرکے زخمیوں کی مرہم پٹی کرنے کا کام سرانجام دیا۔ پھر 1862ء میں انہوں نے ایک کتاب میں جنگ کے بھیانک نتائج کا نقشہ کھینچنے کے بعد یہ رائے دی کہ ہر ملک میں رضاکاروں کی ٹیم ہونی چاہئے جو ایسے مواقع پر طبی امداد کا کام سرانجام دے۔ انہوں نے یورپ کے مختلف ممالک کا دورہ کرکے اُن ممالک کو اپنے اس مشورہ پر عمل کرنے کیلئے اُکسایا۔ چنانچہ 1863ء میں جنیوا (سوئٹزرلینڈ) میں ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یورپ کے 16؍ ممالک کے نمائندے شریک ہوئے اور اتفاق رائے سے ریڈکراس کا قیام عمل میں آگیا۔ اس عظیم کامیابی پر ہنری دونانت کو 1901ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ اُن کی وفات 1910ء میں ہوئی۔
1881ء میں امریکہ کی ایک رضاکار شخصیت کلارا بارٹن کے زیراہتمام انجمن ریڈکراس کی شاخ امریکہ میں بھی قائم کردی گئی اور 1882ء میں امریکہ نے بھی جنیوا کنونشن پر دستخط کردیئے۔
انجمن ریڈکراس کے مقاصد یہ تھے کہ زخمی اور بیمار فوجیوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجہ میں بغیر تعصب کے حصہ لیا جائے گا، رُکن ممالک کبھی لڑائی کی وجوہات اور اس کے نتائج پر غور نہیں کریں گے ، خواہ وہ خود بھی لڑائی میں ملوث کیوں نہ ہوں۔
انجمن ریڈکراس کا نشان سوئٹزرلینڈ کے پرچم کو بالکل اُلٹ کر تیار کیا گیا اور یہ ہنری دونانت کے احترام کی وجہ سے ہے کیونکہ وہ سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھتے تھے۔ انجمن کے رکن ممالک کا یہ بھی فیصلہ ہے کہ اس نشان والی کسی گاڑی، عمارت یا فرد کو کسی صورت بھی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ بعد ازاں انجمن کی شاخیں اسلامی ممالک میں بھی قائم ہوگئیں جن کے اغراض و مقاصد ایک ہیں تاہم نام میں ترمیم کرکے اس کا نام انجمن ہلال احمر قرار پایا۔ ایران میں اسے انجمن شیر وخورشید کا نام دیا گیا۔
1948ء میں اس انجمن کے تحت مرکز عطیہ خون کا اضافہ کیا گیا۔ جنگ عظیم اوّل کے کچھ عرصہ بعد تک جب امن و عافیت کی فضا قائم رہی تو انجمن نے جنگ کے متأثرین کے علاوہ دیگر وباؤں اور آفات سے متأثر ہونے والے افراد کو بھی اپنے پروگرام میں شامل کرلیا۔بنیادی طور پر اس انجمن کی خدمت کے تین پہلو بیان کئے گئے ہیں یعنی ابتدائی طبی امداد، نرسنگ اور ویلفیئر۔
یہ معلوماتی مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جولائی 2000ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں