ایسے میں سوچتا ہوں اسے ہر خیال میں – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 21؍فروری 2009ء میں شائع ہونے والے مکرم ناصر احمد سید صاحب کے کلام سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

ایسے میں سوچتا ہوں اسے ہر خیال میں
جیسے وہ ڈھل گیا ہو مرے خدوّخال میں
ہو کاش پستیوں کے مقدر میں اس کی دھوپ
نکلا ہے آفتاب جو عہدِ زوال میں
تم کو قبول نہ سہی ہم کو قبول ہے
ہم نے تو اس کو چن لیا قحط الرجال میں
ہے اپنے ساتھ مرشد مسرورؔ کی دُعا
عرشوں سے فضل آتے ہیں بھر بھر کے تھال میں
میں اس کے قافلے کی بھلے دھول میں رہوں
رہنا اسی کے ساتھ ہے ہر ایک حال میں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں