بخت والے جہاں پہ رہتے ہیں – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12؍اپریل 2010ء میں مکرم ناصر احمد سید صاحب کے کلام بعنوان ’’راحتِ جاں‘‘ سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

بخت والے جہاں پہ رہتے ہیں
آؤ یارو وہیں پہ چلتے ہیں
مرمریں ، مطمئن ، حسیں چہرہ
پھول ہی پھول جس پہ کھلتے ہیں
راحت جان وہ ہمارا ہے
ہم اسی مہرباں پہ مرتے ہیں
ربط روح و بدن سے آگے کا
اس سے گہرے ہمارے رشتے ہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں