تاریخ کے اوراق میں ہے روشنی کا باب بھی – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍اپریل 2009ء میں مکرم ڈاکٹر عبدالکریم خالد صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے۔ اس نظم سے انتخاب پیش ہے:

تاریخ کے اوراق میں ہے روشنی کا باب بھی
تم غور سے دیکھو اگر یہ زندگی کا باب بھی
خوش قسمتی لائی مجھے اس لمحۂ موجود میں
تو دل نے فوراً کہہ دیا اک اَن کہی کا باب بھی
خوشا کہ دل میں آگیا پھر آج تیرا آستاں
اے قادیاں دارالاماں اونچا رہے تیرا نشاں

اس کو چنا میرے خدا نے دیں کی خدمت کے لئے
ساماں پیدا کردیے خود اس کی نصرت کے لئے
بدخواہ دشمن کے ارادوں پر نظر رکھتے ہوئے
وہ ڈھال بن کے آ گیا اس کی حفاظت کے لئے
گمنام بستی کو کیا انوار کا سیل رواں
اے قادیاں دارالاماں اونچا رہے تیرا نشاں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں