تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ کی وجہ امتیاز

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27اکتوبر 2005ء میں مکرم حافظ محمد صدیق صاحب تعلیم الاسلام ہائی سکول کی حسین اور دلکش یادیں بیان کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ آج سے تقریباً چالیس سال قبل تعلیم الاسلام ہائی سکول کی پروقار عمارت میں خالص دینی ماحول میں خاکسار کو اپنے بزرگ اساتذہ کے قدموں میں بیٹھ کر شرف تلمذ طے کرنے کا موقعہ میسر آیا۔
دیگر سکولوں کی طرح ہمارے سکول میں بھی روزانہ پڑھائی کے آغاز سے پہلے اسمبلی ہوتی۔ اسمبلی میں تلاوت، نظم کے بعد مکرم مولوی محمد ابراہیم صاحب بھامبڑی طلباء کو درس حدیث سناتے اور طلباء کو تلقین کرتے کہ وہ اپنی زندگی فرمان نبویؐ کے مطابق بنانے کی کوشش کریں۔ ہر کلاس میں طلباء قرآن کریم کے امتحان میں پاس ہوتے تو انہیں سکول کے امتحان میں شامل ہونے کی اجازت ہوتی۔
ہمارا سکول دینی تعلیمات کا ایک ٹھیٹھ نمونہ تھا۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے بھی کر سکتے ہیں کہ ایک دفعہ غالباً 1967ء میں اس وقت کے وزیر تعلیم مکرم جناب ظہیرالاسلام ہائی سکول کا معائنہ کرنے ربوہ تشریف لائے خاکسار اس وقت نہم کلاس کا طالب علم تھا موصوف مصروف شخصیت تھے اپنے پروگرام کے مطابق وہ صرف ہماری کلاس میں تشریف لائے اور ایک طالب علم کے پاس آکر فرمایا کہ چاند دیکھنے کی دعا سناؤ۔ اس نے فوراً کھڑے ہوکر دعا اور اس کا ترجمہ بھی موصوف وزیر کو سنا دیا۔ یہ جواب سن کر موصوف ہلکی سی مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے ہمارے کمرہ سے باہر چل دئیے اور سکول کی عمارت دیکھتے ہوئے سٹاف روم میں تشریف لے گئے اور ہیڈ ماسٹر صاحب مکرم محمد ابراہیم صاحب جمونی اور دیگر اساتذہ کرام سے ملاقات کے بعد وہاں موجود ایک رجسٹر پر جو ریمارکس تحریر فرمائے اس کا خلاصہ یہ تھا کہ اب تک میں نے پاکستان میں جتنے بھی سکولوں کا معائنہ کیا ہے ان میں صحیح دینی تعلیم کا نمونہ یہی ایک سکول ہے۔ ان ریمارکس پر ہمارے ہیڈماسٹر صاحب کو بہت خوشی ہوئی انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار اس طرح کیا کہ اس روز بقیہ وقت کے لئے سکول میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔ نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ علمی ادبی اور ورزشی مقابلہ جات میں بھی تعلیم الاسلام ہائی سکول کا ایک نمایاں مقام تھا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں