تم تو منبع علم ہو مولیٰ ، دے دو کچھ خیرات – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 12نومبر2008 ء میں مکرم نورالجمیل نجمی صاحب کا کلام شائع ہوا ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب پیش ہے:

تم تو منبع علم ہو مولیٰ ، دے دو کچھ خیرات
آنکھوں کے کشکول میں بھر دو وصل کے کچھ لمحات
یاس کی سوکھی ڈال کو بخشو آس کے پھول اور پات
ایک تمہی ہو محتاجوں کو پالنے والی ذات
دے دو کچھ خیرات ۔ بن جانے دو بات
تم شافی ہو تم کافی ہو تم ہو چین قرار
تم ہو پیدا کرنے والے تم ہو پالن ہار
تم جو اذن کا نُور نہ بخشو سب سجدے بے کار
حرفِ کُن کا سُر بکھرا دو بدلیں کچھ حالات
دے دو کچھ خیرات ۔ بن جانے دو بات
تیرے قرب کو پانے کی ہے ایک یہی تدبیر
سیدھی تجھ تک لے جاتی ہے سجدوں کی زنجیر
تیرا فیض بڑھا دیتا ہے ذرّوں کی توقیر
اپنے نور کی کرنیں بخشو دُور کرو آفات
دے دو کچھ خیرات ۔ بن جانے دو بات

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں