جاپان میں تبلیغ کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی خواہش

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ سالانہ نمبر 2006ء میں مکرم مولانا عطاء المجیب راشد صاحب کا مرتّب کردہ ایک مضمون شائع ہوا ہے جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اُس قلبی خواہش کو پیش کیا گیا ہے جس کا تعلق جاپان میں دعوت الی اللہ سے ہے۔
٭ 7؍اگست 1902ء کو ایڈیٹر الحکم نے عرض کی کہ ایک مذہبی کانفرنس جاپان میں ہونے والی ہے جس میں مشرقی دنیا کے مذاہب کے سرکردہ ممبر اپنے مذہب کی خوبیوں پر لیکچر دیں گے۔ کیا اچھا ہو اگر حضور کی طرف سے اس تقریب پر کوئی مضمون لکھا جائے۔ اس پر فرمایا کہ بیشک ہم تو ہر وقت تیار ہیں اگرچہ یہ معلوم ہوجاوے کہ وہ کب ہوگی اور اس کے قواعد کیا ہیں تو ہم اسلام کی خوبیوں اوردوسرے مذاہب کے ساتھ اس کا مقابلہ کرکے دکھا سکتے ہیں۔ اور اسلام ہی ایسا مذہب ہے جوکہ ہر میدان میں کامیاب ہوسکتا ہے کیونکہ مذہب کے تین جزو ہیں: خداشناسی، مخلوق کے ساتھ تعلق اور اس کے حقوق اور اپنے نفس کے حقوق۔ جس قدر مذاہب اس وقت موجود ہیں بجز اسلام کے سب نے بے اعتدالی کی ہوئی ہے۔
ذکر کیا گیا کہ وہاں بدھ مذہب ہے اس کا ذکر بھی آجانا چاہئے۔ فرمایا: بدھ مذہب دراصل سناتن دھرم ہی کی شاخ ہے۔ بدھ نے جو اوائل میں اپنے بیوی بچوں کو چھوڑ دیا اور قطع تعلق کرلیا۔ شریعت اسلام نے اس کو جائز نہیں رکھا۔ اسلام نے خداتعالیٰ کی طرف توجہ کرنے اور مخلوق سے تعلق رکھنے میں کوئی تناقض بیان نہیں کیا۔
٭ 6 فروری 1904ء سے 5 ستمبر 1905ء تک روس اور جاپان کے درمیان زبردست جنگ ہوئی۔ اس بارہ میں حضورؑ نے فرمایا: ؎

جنگ روحانی ہے اب اس خادم و شیطان کا
دل گھٹا جاتا ہے یا ربّ سخت ہے یہ کارزار
اے خدا شیطاں پہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ
وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بے شمار
جنگ یہ بڑھ کر ہے جنگ روس اور جاپان سے
میں غریب اور ہے مقابل پر حریف نامدار

اس جنگ کا ذکر حضرت مسیح موعودؑ کی بابرکت مجلس میں بھی ہوا تو حضرت حکیم نورالدین صاحبؓ نے بیان کیا کہ اس قدر خونخوار جنگ ہے کہ ہزاروں آدمی ہلاک ہورہے ہیں حالانکہ دونوں سلطنتوں کا مذہب ایسا ہے جس کی رُو سے اس جنگ کی مطلق نوبت ہی نہیں آنی چاہئے۔ جاپان کا بدھ مذہب ہے اور اس کی رو سے ایک چیونٹی کا مارنا بھی گناہ ہے۔ روس عیسائی ہے (اس وقت روس کا مذہب عیسائی تھا۔ ناقل) اور ان کو چاہئے کہ مسیح کی تعلیم کے بموجب اگر جاپان ایک مقام پر قبضہ کرلے تو دوسرا مقام خود اس کے حوالہ کردیں۔
٭ ایک بار حضورؑ کو معلوم ہوا کہ جاپانیوں کو اسلام کی طرف توجہ ہوئی ہے اور وہ کسی کتاب کی تلاش میں ہیں۔ چنانچہ فرمایا کہ اس کتاب میں تفصیل سے دکھانا چاہئے کہ اسلام میں کیا کیا خوبیاں ہیں اور ساتھ ہی دیگر مذاہب کا حال بھی لکھ دینا چاہئے۔ وہ لوگ بالکل بے خبر ہیں کہ اسلام کیا شے ہے۔ تمام اصول فروع اور اخلاقی حالات کا ذکر کرنا چاہئے۔ اس کے واسطے ایک مستقل کتاب لکھنی چاہئے جس کو پڑھ کر وہ لوگ دوسری کتاب کے محتاج نہ رہیں۔ نیز کسی فصیح و بلیغ جاپانی کو ایک ہزار روپیہ دے کر کتاب کا ترجمہ کرایا جائے اور پھر اس کا دس ہزار نسخہ چھاپ کر جاپان میں شائع کردیا جائے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں