جماعت احمدیہ ادرحماں کے بزرگ

ماسٹر احمد علی صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 4؍اپریل 2003ء میں جماعت احمدیہ ادرحماں کے بعض بزرگوں کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم ماسٹر احمد علی صاحب رقمطراز ہیں کہ موضع ہجن کے حضرت حکیم مولوی شیر محمد صاحب رانجھہ کو حضرت مسیح موعودؑ نے 313 صحابہ خاص میں شمار فرمایا تھا۔ آپؓ اپنے بھائی اور ادرحماں کی مسجد کے امام الصلوٰۃ مولوی نظام الدین صاحب سے ملنے ادرحماں آتے تو دونوں مسجد میں بیٹھ کر گھنٹوں بحث کرتے۔ جب مولوی صاحب کی تسلّی ہوگئی تو انہوں نے احمدیت قبول کرلی اور ساتھ ہی اُن کے مقتدیوں کی ایک کثیر تعداد نے بھی قبول احمدیت کی سعادت حاصل کرلی۔ اگرچہ مولوی صاحبؓ سے قبل ہی آپ کے دو نوں بیٹے حضرت مولوی حافظ عبدالعلی صاحبؓ ایڈووکیٹ سرگودھا اور حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ بی۔اے حضورؑ کی بیعت سے مشرف ہوچکے تھے۔
ادرحماں کے بزرگوں میں سے ایک حضرت حسن محمد صاحبؓ تھے جو پارچہ بانی کا کام کرتے تھے۔ آپ کی روح حضرت اقدسؑ کے عشق میں سرشار تھی اور آپ نظام وصیت میں شامل تھے۔ آپ اپنا اڈا گاؤں سے گزرنے والی سڑک کے کنارے لگاتے اور ایک حقہ تازہ کرکے سڑک کے کنارہ رکھ دیتے۔ خود نہیں پیتے تھے بلکہ جب بھی کوئی مسافر حقہ دیکھ کر سستانے کیلئے بیٹھ جاتا تو آپ سارے کام چھوڑ کر اُس کے پاس جاتے اور اُس کا تعارف حاصل کرکے احوال دریافت فرماتے اور پھر اُس کے ہاتھ کسی جاننے والے کو یہ پیغام دیتے کہ امام مہدی کا ظہور ہوچکا ہے…۔ دعوت الی اللہ کا یہ فریضہ سارا دن پارچہ بانی کے کام کے ساتھ ساتھ جاری رہتا۔
حضرت میاں خدا بخش صاحبؓ نے 1906ء کے قریب احمدیت قبول کی اور نظام وصیت میں بھی شامل ہوئے۔کپڑے کا کاروبار تھا لیکن ہر وقت پندونصائح میں مصروف دیکھا۔ مرکز سلسلہ سے آنے والے مہمان آپ کے ہاں ٹھہرتے۔ ایک بیٹا خدمت دین کیلئے وقف کردیا جو مدرسہ احمدیہ میں زیرتعلیم تھا جب ڈوب کر فوت ہوگیا۔ آپ کو بچوں اور نوجوانوں کی تربیت کی بہت فکر رہتی۔ وقت سے پہلے مسجد آتے اور بچوں سے اخبار الفضل سنتے اور دعائیں سکھاتے۔
محترم چودھری محمد بخش صاحب گرداور قانونگو کا شمار تابعین میں ہوتا ہے لیکن آپ کی نیکی، پارسائی اور انکساری علاقہ بھر میں مشہور تھی اور ہر چھوٹا بڑا آپ کے گُن گاتا تھا۔ اُس دَور میں یہ عہدہ خال خال افراد کو حاصل تھا۔
محترم چودھری اللہ دین صاحب نے اگرچہ صرف چھٹی تک تعلیم پائی تھی لیکن آپ کی خدمت خلق اور صفات حسنہ سے قرب و جوار کے لوگ متأثر تھے۔ آپ نے کئی مالکان اراضی کی زمینیں واپس دلوائیں جو محکمہ مال کے اہلکاروں نے خردبرد کردی تھیں یا ہندو مہاجنوں کے تصرف میں تھی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بڑھاپے میں بیٹے سے نوازا جو زندگی وقف ہے۔
محترم محمد الدین عادل صاحب دعوت الی اللہ کے جذبہ سے سرشار تھے۔ میٹرک پاس اور ادرحماں کے قائد خدام الاحمدیہ تھے۔ صداقت مسیح موعودؑ کے دلائل پنجابی نظم کی صورت میں طبع کروائے جو بہت مقبول ہوئے۔ تہجد گزار تھے اور مسجد میں ایسا دل اٹکا ہوا تھا کہ ہم نے آپ کو ہمیشہ مسجد سے نکلتے یا مسجد میں جاتے ہی دیکھا، اپنے دوسرے کام پتہ نہیں کب کرتے تھے۔ خدام کو لے کر ایک بہت بڑا بند تعمیر کیا تاکہ ادرحماں کو سیم کے پانی سے بچایا جاسکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں