حضرت السید محمد سعیدی صاحبؓ

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 27؍جولائی تا 12؍اگست 2021ء – سالانہ نمبر)

جس طرح دنیا کے مقدس ترین شہر مکہ معظمہ سے سب سےپہلے حضرت محمد بن احمد مکّی کو اور طائف سے عثمان عرب صاحب کو امام الزمان پر ایمان لانے کی سعادت نصیب ہوئی اسی طرح شام کے اول المبائعین السید العالم التقی محمد سعیدی الطرابلسی انثارالحمیدانی تھے۔(تحفہ بغداد صفحہ 16)
روزنامہ’’الفضل‘‘ربوہ 6؍اپریل 2013ء کے ایک مضمون میں حضرت السیّد محمد سعیدی صاحبؓ آف شام کے قبول احمدیت کا اختصار کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ آپؓ نہایت درجہ بزرگ اور نابغہ روزگار عالم تھے اور فخر الشعراء اور مجدّد الادباء کے خطاب سے یاد کیے جاتے تھے۔ آپ اپنے وطن سے بذریعہ بحری جہاز پہلے کراچی پہنچے۔ بعدازاں کرنال میں اپنے حلقہ احباب سے ملتے ہوئے بغرض علاج دہلی چلے گئے اور حکیم محمد اجمل خاں دہلوی کے زیرعلاج رہے۔ پھر دہلی کے مشہور مدرسہ فتح پوری میں علوم عربیہ میں فرائض تدریس بجالانے لگے۔ اسی دوران ڈیرہ دون میں حضرت حافظ محمد یعقوب صاحبؓ نے ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘سے حضرت مسیح موعودؑ کا آنحضرت ﷺ کی شان اقدس میں مطبوعہ نعتیہ عربی قصیدہ آپ کو دکھلایا جسے پڑھ کر آپ بے ساختہ پکار اٹھے کہ عرب بھی اس سے بہتر کلام نہیں لاسکتے، خدا کی قسم! مَیں ان اشعار کو حفظ کروں گا۔
ازاں بعد آپ کو سیالکوٹ جانے کا اتفاق ہوا جہاں حضرت حکیم میر حسام الدین صاحبؓ نے آپ کو ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘کے عربی حصہ کا ردّ لکھنے پر ایک ہزار روپیہ انعام دینے کا وعدہ کیا۔ اس وقت حضرت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹیؓ بھی موجود تھے جن سے حضرت السید محمد سعیدؓ نے حضورعلیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور پھر قادیان حاضر ہوگئے۔ آپ قریباً سات ماہ تک قادیان میں تحقیق میں مصروف رہے، حضرت اقدسؑ کو نہایت قریب سے دیکھا اور حضوؑر کے علمی فیضان سے متمتع ہوئے اور بالآخر بعض مبشر رؤیا کی بِنا پر سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوگئے اور ساتھ ہی آپ میں ایسا علمی و روحانی انقلاب برپا ہوا کہ نہایت درجہ فصیح و بلیغ ایک رسالہ’’الانصاف بین الاحباء‘‘کے نام سے شائع کیا جس میں نہایت شاندار رنگ میں السید عبدالرزاق قادری بغدادی مقیم حیدرآباددکن کو تحریک احمدیت اور حضرت مسیح موعودؑ کے دعاوی سے متعارف کرایا، ازاں بعد رسالہ’’ایقاظ الناس‘‘شائع کرکے دعوت الی اللہ کا حق ادا کردیا۔ یہ حقائق و براہین سے لبریز رسالہ بڑی تقطیع کے 72 صفحات اور پانچ فصلوں پر مشتمل تھا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے کرامات الصادقین (صفحہ16طبع اول)اور’’نورالحق‘‘(حصہ اول صفحہ 23,22۔ مطبوعہ جنوری 1894ء)میں ان معرکہ آراء عربی تالیفات کا تذکرہ فرمایا اور ان کے پُراز معلومات اور مسکت دلائل اور معارف کو نہایت روح پرور الفاظ میں خراج تحسین ادا کیا جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں آپؓ کو 313 صحابہ کبار میں شامل کرنے کا بھی اعزاز بخشا۔

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں