حضرت حافظ محمد اسحاق صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍ستمبر 2000ء میں مکرمہ حمیدہ حنیف باجوہ صاحبہ اپنے والد محترم حضرت حافظ محمد اسحاق صاحبؓ مولوی فاضل کا ذکر خیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ آپ 1896ء میں حضرت امام دین صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے۔ پیدائشی احمدی تھے۔ پیرکوٹ ضلع حافظ آباد میں بچپن گزرا۔ علم سے گہرا لگاؤ تھا۔ پرائمری کے بعد قادیان آگئے جہاں سے میٹرک کے بعد OT اور مولوی فاضل کیا۔ آپؓ نے عمر کا زیادہ تر حصہ بطور معلّم سرکاری ملازمت میں گزارا۔ بہت پاکیزہ فطرت انسان تھے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے بچوں کو قادیان میں تعلیم دلوانے کی تلقین کی تو اپنی اہلیہ کا کچھ زیور بیچ کر اپنے بیٹے کو قادیان تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھجوادیا۔ آپؓ دعوت الی اللہ کی غرض سے مختلف جگہوں پر جاتے رہے۔ آپؓ نے قادیان میں اپنے بچوں کے لئے ساڑھے آٹھ کنال اراضی بھی خریدی تھی لیکن حضرت مصلح موعودؓ کے ارشاد پر پاکستان میں اُس کے متبادل کا مطالبہ نہیں کیا۔
احمدیت کی خاطر کئی بار مصائب میں ڈالے گئے۔ ایک بار ملازمت سے بھی برخواست کردیئے گئے اور تین سال کی مقدمہ بازی کے بعد بحال ہوئے۔ آپؓ کی زبان ہمہ وقت درود شریف اور ذکرالٰہی سے معمور رہتی تھی۔ 1954ء میں حیدرآباد سندھ میں سڑک کے ایک حادثہ کے نتیجہ میں موقع پر ہی وفات پاگئے۔ پہلے امانتاً سندھ میں دفن رہے اور دو سال بعد بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔ آپؓ کے بڑے بیٹے الحاج مرزا محمد عثمان صاحب کو 1974ء میں احمدیت کی خاطر شدید زخمی کردیا گیا اور بعد ازاں انہی زخموں کی وجہ سے اُن کی شہادت ہوگئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں