حضرت مرزا عبدالحق صاحب

بے لوث خادم سلسلہ اور معروف قانون دان حضرت مرزا عبدالحق صاحب 26؍اگست 2006ء کو بعمر 106سال وفات پاگئے۔
حضرت مرزا صاحب جنوری 1900ء میں جالندھر میں قادر بخش صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔ بچپن میں ہی والدین کے سایہ سے محروم ہوگئے تو اپنے بڑے بھائی بابو عبدالرحمٰن صاحب کے پاس شملہ میں رہے۔ آپ کے بڑے بھائی اور چچا احمدیت کی نعمت سے مشرف ہوچکے تھے۔ 1913ء میں جب حضرت صاحبزادہ مرزا محمود احمد صاحب شملہ تشریف لے گئے تو آپ بھی حضورؓ کی صحبت سے فیض یاب ہوئے۔ پھر 1916ء میں آپ نے حضورؓ کی بیعت کرکے احمدیت قبول کرلی۔ گریجوایشن کے بعد آپ نے قانون کا امتحان پاس کیا اور حضورؓ کے ارشاد پر 2؍جنوری 1926ء کو گورداسپور میں وکالت شروع کردی۔ 1922ء میں مجلس مشاورت کا آغاز ہوا تو آپ کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہوا کہ آپ نے اپنی وفات تک تقریباً تمام مجالس شوریٰ میں شرکت کی اور متعدد مرتبہ مجالس شوریٰ کی صدارت کا شرف بھی حاصل کیا۔ آپ نے متعدد کتب تصنیف کیں جن میں سے نو کتب شائع ہوچکی ہیں۔ آپ کو گورداسپور اور سرگودھا کے اضلاع کا امیر، پنجاب کا صوبائی امیر، ممبر صدر انجمن احمدیہ ، ممبر فنانس کمیٹی، صدر قضاء بورڈ، صدر وقف جدید، صدر تدوین فقہ کمیٹی، مجلس افتاء کے ممبر اور صدر کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔ آپ نے اپنی زندگی بھی وقف کی جس پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا کہ آپ کی زندگی وقف ہے، آپ فکر نہ کریں۔
(بحوالہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26و 28؍اگست 2006ء)

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں