حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ کی یادیں

روزنامہ ’’الفضل‘‘ 2؍دسمبر 1995ء میں شامل اشاعت مکرم ملک محمد عبداللہ صاحب اپنے ایک مختصر مضمون میں بیان کرتے ہیں کہ 1962ء میں جب سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی کتاب ’’سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب‘‘ حکومتِ پاکستان نے ضبط کرلی تو حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ اس وقت تعلیم الاسلام کالج کے پرنسپل تھے۔ ایک سال بعد 1963ء میں جب یہ پابندی ختم ہوئی تو آپؒ نے مجھے بلاکر فرمایا کہ میں چاہتا ہوں کہ حضرت اقدسؑ کی اس کتاب کو ایک لاکھ سے زائد تعداد میں طبع کروایا جائے۔ چنانچہ حسبِ ہدایت لائن مین پریس لاہور سے ایک لاکھ دس ہزار کی تعداد میں اس کی طباعت کروائی گئی۔
مضمون نگار بیان کرتے ہیں کہ ایک روز حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ حضرت حکیم فضل الرحمٰن صاحبؓ افسر دارالضیافت کے پاس سائیکل پر بڑی تیزی سے تشریف لائے اور کھانا طلب فرمایا۔ حضرت حکیم صاحبؓ نے کہا کہ سالن تو ختم ہے، دال موجود ہے، آپ انتظار کریں تو انڈے فرائی کروا دیتا ہوں۔ لیکن آپؒ نے فرمایا کہ آج رات بھر کالج کی عمارت کا کام جاری ہے، مجھے دال روٹی ہی دیدیں، میں نے فوراً کالج پہنچنا ہے۔ چنانچہ آپؒ نے وہیں بیٹھ کر ایک روٹی دال کے ساتھ کھائی اور سائیکل پر واپس تشریف لے گئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں